غزہ صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج کا حملہ

 

  • اسرائیلی فورسز نے غزہ کیلیے امداد لے جانے والے رضاکاروں کے کارواں گلوبل صمود فلوٹیلا پر دھاوا بول کر سیکڑوں رضارکاروں کو گرفتار کرلیا
  • پاکستان، ترکیہ، کولمبیا، برازیل اور دیگر ممالک نے اسرائیلی جارحیت کی کھلی مذمت کی ہے
  • وزیراعظم شہباز شریف نے صمود فلوٹیلا میں شامل سینیٹر مشتاق اور دیگر پاکستانی ایکٹویسٹ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے
  • 13:23 PM

    فلسطینی ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل کو انخلا کرنا ہوگا، حماس کا دو ٹوک مؤقف


  • 10:26 AM

    اسرائیل فوج کا فریڈم فلوٹیلا پر بھی حملہ


  • 18:51 PM

    مصر میں اسرائیل اور حماس کے مذاکرات مثبت رہے


  • 16:09 PM

    امن منصوبہ، حماس نے مذاکرات میں اہم شرائط رکھ دیں


  • 14:48 PM

    سینیٹر مشتاق اسرائیلی جیل سے رہا، 'ہم پر کتے چھوڑے گئے'


  • 12:55 PM

    غزہ جنگ کے 2 سال، کتنے اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے


  • 12:35 PM

    غزہ پر جنگ مسلط کیے 2 سال مکمل، 67 ہزار فلسطینی شہید، 80 فیصد علاقہ مکمل تباہ


  • 05:58 AM

    امن منصوبے پر روز نئی شرط اور ضد پر ٹرمپ نے نیتن یاہو کی کلاس لے لی


  • 16:17 PM

    حماس رہنما خلیل الحیا منظر عام پر آگئے


  • 15:31 PM

    اسرائیلی حراست میں موجود سینیٹر مشتاق احمد کا حال میں ہی؟


  • 23:10 PM

    امن منصوبے پر نیتن یاہو پر دباؤ کس نے ڈالا؟


  • 23:07 PM

    اسپین کا دنیا کو اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کا مشورہ


  • 21:08 PM

    سیز فائر کے بعد ٹرمپ کی حماس کو نئی دھمکی


  • 21:02 PM

    اسرائیل کو تسلیم کرنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں، سیکیورٹی ذرائع


  • 19:14 PM

    اسرائیلی فوج کا ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی تیاری کا اعلان


  • 18:38 PM

    امن منصوبہ :کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرچکا؟ پالیسی سامنے آگئی


  • 15:24 PM

    مشتاق احمد خان گرفتاری کے بعد اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل منتقل


  • 21:12 PM

    اسرائیلی فورسز نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی حراست میں لے لیا


  • 21:15 PM

    گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، کولمبیا نے اہم فیصلہ کرلیا


  • 18:59 PM

    گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے کو اسرائیلی دھمکیاں، برازیل کا سخت رد عمل


  • 19:22 PM

    ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کا ردعمل سامنے آگیا


7 hours ago

فلسطینی ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل کو انخلا کرنا ہوگا، حماس کا دو ٹوک مؤقف

مصر میں جاری مذاکرات پر حماس کے واضح کردیا، قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ

مصر میں جاری مذاکرات کے دوران فلسطینی تنظیم حماس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اسرائیلی افواج کو فوری طور پر فلسطینی علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، مذاکرات میں زیرِ غور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ امن منصوبہ کئی متنازع نکات پر مشتمل ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں یہ وضاحت موجود نہیں کہ آیا اسرائیلی فوج مکمل طور پر علاقے سے نکلے گی یا نہیں۔

ذرائع کے مطابق، یہ 20 نکاتی منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان زیرِ بحث ہے جبکہ علاقائی طاقتیں بھی اس میں ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوئی معاہدہ طے پا سکے۔

تاہم، بعض نکات پر اختلافات برقرار ہیں جو مذاکرات کے عمل کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

سب سے زیادہ متنازع نکتہ وہ شق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کیا جائے اور تمام مسلح افراد کو ایک مشترکہ فلسطینی-مصری کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔

5 اکتوبر کو ایک سینیئر حماس رہنما نے ان رپورٹس کو “بنیاد سے عاری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہ کبھی غیر مسلح نہیں ہوں گے۔

الجزیرہ کے مطابق، متعدد فلسطینی دھڑوں نے مکمل غیر مسلح ہونے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شرط غزہ کی آزادی کی جدوجہد کے منافی ہے اور اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کا حق فلسطینی عوام کو حاصل ہے۔

منصوبے کے مطابق، حماس کو تمام 48 اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس کرنا ہوگا، جن میں سے کچھ کے ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔

حماس ممکنہ طور پر ان قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کر سکتی ہے جب نئی فلسطینی حکومت تشکیل پا جائے۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف حماس کا مکمل خاتمہ اور غزہ کو غیر مسلح کرنا ہے تاکہ یہ علاقہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔

جب ٹرمپ سے منصوبے کی کامیابی کے امکانات پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ہم اپنی طاقت استعمال کریں گے۔ ہم ہر ممکن قدم اٹھائیں گے تاکہ سب معاہدے پر قائم رہیں۔

10 hours ago

اسرائیل فوج کا فریڈم فلوٹیلا پر بھی حملہ

قافلہ غزہ سے صرف 120 میل کی مسافت پر موجود تھا

 اسرائیلی افواج نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ ہونے والے فریڈم فلوٹیلا کے جہازوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں انسانی حقوق کے کارکنان، ڈاکٹرز، اور صحافی سوار تھے۔

رپورٹس کے مطابق، “کنسائنس” (Conscience) اور “تھاؤزنڈ میڈلینز” (Thousand Madleens) نامی امدادی جہاز جب غزہ کے ساحل سے تقریباً 120 سمندری میل کے فاصلے پر پہنچے تو اسرائیلی فوج نے ان کا رابطہ نظام جام کر دیا، جس کے نتیجے میں ان جہازوں کی لائیو اسٹریمنگ بند ہو گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی نیوی کے مسلح اہلکاروں نے امدادی جہازوں کو گھیر لیا اور ان پر حملہ کیا۔

ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی اہلکار ایک جہاز کے کیمرے پر بندوق مار کر حملے کے مناظر چھپانے کی کوشش کر رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق، "کنسائنس" جہاز میں 93 افراد سوار تھے جن میں ڈاکٹرز، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکنان شامل تھے۔ یہ جہاز غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے اور امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

فلوٹیلا میں شامل دیگر جہازوں میں "غزہ سن برڈز"، "علاء النجار" اور "انس الشریف" بھی شامل تھے جنہیں اسرائیلی بحریہ نے 220 کلومیٹر دور سمندر میں روک کر قبضے میں لے لیا۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حال ہی میں “گلوبل صمود فلوٹیلا” کو بھی اسرائیلی فورسز نے روک کر تقریباً 450 کارکنان کو حراست میں لیا تھا۔

حراست میں لیے گئے کارکنان نے بعد ازاں الزام لگایا کہ انہیں اسرائیلی جیل “کتزیعوت” (Ketziot Prison) میں تشدد، بھوک، پیاس اور ادویات کی قلت جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی جہازوں پر حملہ بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

1 day ago

مصر میں اسرائیل اور حماس کے مذاکرات مثبت رہے

پہلا دور چار گھنٹے جاری رہا اور فضا “کافی مثبت” رہی، حماس ذرائع

شرم الشیخ : مصر میں جاری اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کے پہلے مرحلے کو مثبت قرار دیا گیا ہے، جس سے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، حماس کے مذاکراتی وفد سے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پہلا دور چار گھنٹے جاری رہا اور فضا “کافی مثبت” رہی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مذاکرات کا اگلا مرحلہ آج دوبارہ شرم الشیخ میں ہوگا۔ ماہرین کے مطابق، یہ مذاکرات جنگ بندی کے معاہدے کی سمت ایک اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔

1 day ago

امن منصوبہ، حماس نے مذاکرات میں اہم شرائط رکھ دیں

مکمل غیر مسلح ہونے اور اپنے دیرینہ ساتھیوں کی رہائی شرائط میں شامل

اسرائیل اور حماس کے درمیان شرم الشیخ میں جاری مذاکرات میں فلسطینی گروپ حماس نے کئی اہم شرائط رکھ دی ہیں، جن میں چھ سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت سینئر رہنما خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظرِ عام پر آئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے جواب میں اپنی تجاویز پیش کی ہیں، جن میں غیر جماعتی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام اور تمام اسرائیلی قیدیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔

امریکی صدر نے اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسرائیل کو بمباری روکنے کی ہدایت کی، تاہم حماس کی تجاویز جمع کروانے کے 72 گھنٹوں کے اندر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 130 فلسطینی شہید ہوگئے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ ٹرمپ کا منصوبہ وقتی ریلیف فراہم کر سکتا ہے، لیکن پائیدار امن تبھی ممکن ہے جب اسرائیل کے نسل پرستانہ رویے اور غزہ پر مسلط ظلم کے خاتمے کی ضمانت دی جائے۔

1 day ago

سینیٹر مشتاق اسرائیلی جیل سے رہا، 'ہم پر کتے چھوڑے گئے'

سینیٹر مشتاق کا اس وقت اردون کے پاکستانی سفارت خانے میں ہیں

جماعتِ اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی حراست سے رہائی کے بعد عمان منتقل کردیا گیا ہے، جہاں وہ اس وقت پاکستانی سفارتخانے میں موجود ہیں۔

نائب وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری بیان میں تصدیق کی کہ مشتاق احمد محفوظ ہیں اور حکومتِ پاکستان ان کی واپسی کے لیے سفارتی سطح پر مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ہم تمام دوست ممالک کے مشکور ہیں جنہوں نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور رہائی میں کردار ادا کیا۔”مشتاق احمد “صمود فلوٹیلا” کے ساتھ غزہ کی جانب امدادی مشن میں شریک تھے، جہاں اسرائیلی فورسز نے جہاز کو روکا اور کئی رضاکاروں کو حراست میں لے لیا تھا۔

اردن کی سرکاری خبر ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل سے رہائی کے بعد فلوٹیلا کے 131 کارکنان اردن پہنچ چکے ہیں۔

سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے سینیٹر مشتاق احمد کی رہائی پر اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک مثبت اقدام قرار دیا گیا ہے۔

رہائی کے بعد سینیٹر مشتاق نے اپنے پہلے ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ دوران قید ان سمیت رضاکاروں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا گیا۔

'ہمارے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں، زنجیریں، آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا گیا جبکہ ہم پر کتے بھی چھوڑے گئے اور تشدد کیا گیا'۔ 

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے، فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

1 day ago

غزہ جنگ کے 2 سال، کتنے اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے

اسرائیلی جارحیت میں 80 فیصد علاقہ تباہ ہوچکا ہے

غزہ میں جنگ مسلط کیے جانے کے بعد اب تک 1 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

 اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اب تک 1152 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حماس کی قید میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔

اکتوبر 2023 میں حماس کے ابتدائی حملے میں 1,219 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اسرائیلی بمباری سے غزہ کی شہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ اسپتال، مساجد، گرجا گھر اور تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔

ادھر عالمی سطح پر غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکومت اب بھی جارحانہ پالیسی پر گامزن ہے۔

1 day ago

غزہ پر جنگ مسلط کیے 2 سال مکمل، 67 ہزار فلسطینی شہید، 80 فیصد علاقہ مکمل تباہ

ایک لاکھ 67 ہزار ٹن بارود برسایا گیا ہے

سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے طوفان الاقصیٰ آپریشن اور اس کے بعد مسلط ہونے والی اسرائیلی جارحیت کو دو سال مکمل ہوگئے۔

دو برس گزرنے کے باوجود غزہ مکمل طور پر کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے جبکہ انسانی المیہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں سے نوّے فیصد آبادی گھروں سے محروم ہوچکی ہے جبکہ 80 فیصد سے زیادہ علاقہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے دو سال میں 1 لاکھ 70 ہزار عمارتوں کو تباہ کیا اور ایک لاکھ پچاس ہزار ٹن سے زائد بارودی مواد استعمال کیا۔ صرف اس سال کے دوران کیے گئے گرینڈ فوجی آپریشن (6 سے 24 اگست 2025) میں 1 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ اور 360 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں 800 سے زائد مساجد اور ہزاروں تعلیمی ادارے بھی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ 2025 میں اسرائیل نے فلسطین کی خوراک کی ترسیل روک دی، جس کے باعث دو ملین سے زائد افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں۔

محصور علاقے میں 75 ہزار سے زیادہ خواتین کی زندگیاں خطرے میں ہیں، جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس سال کے دوران 97 بچے جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اب تک 1152 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حماس کی قید میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔

اکتوبر 2023 میں حماس کے ابتدائی حملے میں 1,219 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اسرائیلی بمباری سے غزہ کی شہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ اسپتال، مساجد، گرجا گھر اور تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔

ادھر عالمی سطح پر غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکومت اب بھی جارحانہ پالیسی پر گامزن ہے۔

2 days ago

امن منصوبے پر روز نئی شرط اور ضد پر ٹرمپ نے نیتن یاہو کی کلاس لے لی

نیتن یاہو کی روز روز کی شرطوں سے ٹرمپ تنگ آگئے

امریکی صدر ٹرمپ نے امن منصوبے سے متعلق روز نت نئی اور من پسند شرائط کے ساتھ ضد کرنے پر نیتن یاہو کی سخت سرزنش کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ایک ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سخت لہجے میں بات کی، جب نیتن یاہو نے غزہ میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ممکنہ معاہدے پر مایوسی ظاہر کی۔

رپورٹ کے مطابق، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی حکام نے بتایا کہ نیتن یاہو نے کال کے دوران ٹرمپ سے کہا کہ حماس کا جواب غیر سنجیدہ اور خوشی منانے کے قابل نہیں۔ اس پر صدر ٹرمپ برہم ہوگئے اور سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا، “کیا بات ہے، تم ہمیشہ اتنے مایوس کن کیوں ہوتے ہو؟”

ویب سائٹ کے مطابق، اس گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ اسرائیلی وزیرِاعظم کو قائل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں کہ اگر حماس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر رضامند ہو جائے تو اسرائیل کو حملے روکنے چاہئیں۔

ذرائع کے مطابق، امریکی صدر نے واضح کیا کہ وہ خطے میں کسی بھی نئے تصادم کے بجائے سیاسی حل کو ترجیح دینا چاہتے ہیں، تاہم نیتن یاہو اب بھی حماس کے ردعمل کو ’’غیر قابلِ اعتماد‘‘ قرار دے رہے ہیں۔

3 days ago

حماس رہنما خلیل الحیا منظر عام پر آگئے

دعا ہے کہ اللہ بیت المقدس کی فتح کے ثمرات کو ہم سب کو دکھائے، خلیل الحیا

دوحہ: حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی حملے سے بچ جانے کے بعد پہلی بار عوامی طور پر اظہارِ خیال کیا ہے۔

 ان کا prerecorded انٹرویو اتوار کی صبح قطری چینل العربی پر نشر کیا گیا۔

انٹرویو میں خلیل الحیا نے بتایا کہ حملے میں ان کے بیٹے سمیت کئی قریبی ساتھی جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا، "قریبی رشتہ داروں کو کھونے کا دکھ ضرور ہے، مگر غزہ میں ہونے والی تباہی اور قتلِ عام کے مقابلے میں میرا دکھ کچھ بھی نہیں۔"

خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹوں اور کسی بھی فلسطینی بچے میں کوئی فرق نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا، "میں اپنے بچوں اور اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے ہر فلسطینی بچے کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہوں۔"

انہوں نے شہید ہونے والوں کو ’’حقیقی مجاہد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں آزادی کی راہ ہموار کریں گی۔

"ہم دعا کرتے ہیں کہ ان کا خون فتح، بیت المقدس کی بازیابی، اسرائیل کی ذلت اور امتِ مسلمہ کی کامیابی کا پیش خیمہ بنے۔"

رپورٹس کے مطابق حملہ گزشتہ ماہ دوحہ کے کتارا ڈسٹرکٹ میں ہوا جہاں دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔

ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے بعد ازاں تصدیق کی تھی کہ حملے کا ہدف قطر میں موجود حماس کے رہنما تھے جن میں خلیل الحیہ اور ظاہر جبارین شامل تھے۔

حماس کے ذرائع کے مطابق خلیل الحیہ کا بیٹا اور ان کا چیف آف اسٹاف حملے میں جاں بحق ہوئے۔

فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حماس قیادت ٹرمپ امن فریم ورک پر اجلاس کر رہی تھی۔

ایک سینیئر حماس اہلکار نے الجزیرہ کو بتایا کہ دھماکوں کے وقت تنظیم کی مذاکراتی ٹیم دوحہ میں اجلاس میں مصروف تھی۔

3 days ago

اسرائیلی حراست میں موجود سینیٹر مشتاق احمد کا حال میں ہی؟

دفتر خارجہ نے تصدیق کردی

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی حفاظت اور ان کی جلد واپسی یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں سے رابطے جاری ہیں۔

اسلام آباد: دفترِ خارجہ نے اتوار کے روز کہا ہے کہ پاکستان نے ان شہریوں کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر رابطے تیز کر دیے ہیں جو حال ہی میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اُس وقت حراست میں لیے گئے جب وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے اور انسانی امداد پہنچانے کے لیے نکلے ہوئے ایک فلوٹیلا (جہازوں کے قافلے) میں شامل تھے۔

دفترِ خارجہ کے مطابق حراست میں لیے گئے پاکستانیوں میں سابق سینیٹر مشاہد احمد خان بھی شامل ہیں۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ "ایک دوست یورپی ملک کے سفارتی ذرائع کے ذریعے ہمیں تصدیق ہوئی ہے کہ سابق سینیٹر مشاہد احمد اسرائیلی قابض فورسز کی حراست میں ہیں، وہ محفوظ اور خیریت سے ہیں۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ "مقامی قانونی تقاضوں کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا، اور جیسے ہی ملک بدری کے احکامات جاری ہوں گے، ان کی وطن واپسی کو فوری بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا۔"

 وزارتِ خارجہ نے اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کو جلد از جلد وطن واپس لایا جا سکے۔

دوسری جانب، 137 کارکنوں پر مشتمل ایک گروپ جو غزہ کی امداد کے لیے جانے والے اسی فلوٹیلا کا حصہ تھا، ہفتے کے روز اسرائیل سے ملک بدری کے بعد ترکی پہنچ گیا۔

ترک میڈیا کے مطابق وطن واپس آنے والوں میں 36 ترک شہری شامل ہیں جبکہ دیگر کا تعلق امریکہ، متحدہ عرب امارات، الجزائر، مراکش، اٹلی، کویت، لیبیا، ملائیشیا، موریتانیا، سوئٹزرلینڈ، تیونس اور اردن سے ہے۔

ترکی پہنچنے پر ان کارکنوں کا استقبال استنبول ایئرپورٹ پر سرکاری نمائندوں اور سماجی کارکنوں نے کیا۔

رپورٹس کے مطابق دو کارکنوں نے انکشاف کیا کہ دورانِ حراست سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کے ساتھ بھی بدسلوکی کی گئی۔

3 days ago

امن منصوبے پر نیتن یاہو پر دباؤ کس نے ڈالا؟

امریکا اور عرب ممالک نے دباؤ ڈال کر نیتن یاہو کو قائل کیا

ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کی رضامندی کے بعد نیتن یاہو کو جھکنے پر کس نے مجبور کیا، اس حوالے سے امریکی میڈیا نے بڑا دعویٰ کردیا۔

دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد امریکا اور عرب ممالک کی جانب سے شدید دباؤ کے نتیجے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ امن منصوبے سے متعلق مؤقف میں نرمی دکھانا شروع کر دی ہے۔

امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق، ستمبر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے نے وہاں جاری غزہ سے متعلق مذاکراتی عمل کو متاثر کیا، جس پر واشنگٹن سمیت کئی عرب ممالک نے سخت ردِعمل ظاہر کیا۔

ادھر پاکستان میں اس منصوبے پر مختلف آراء سامنے آئی ہیں۔ سیاسی اور سماجی حلقوں نے اسے متنازع قرار دیا ہے، تاہم وزیرِ اعظم شہباز شریف نے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اسے خطے میں امن کی جانب مثبت قدم قرار دیا ہے۔

3 days ago

اسپین کا دنیا کو اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کا مشورہ

روس پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟

اسپین کی نائب وزیراعظم نے غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیل کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

نائب وزیراعظم یولنزا ڈیاز نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی بچوں کو امدادی خوراک سے محروم رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ جب روس پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں تو اسرائیل کے خلاف ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا؟

 

 

 

4 days ago

سیز فائر کے بعد ٹرمپ کی حماس کو نئی دھمکی

اگر مغویوں کی رہائی میں تاخیر ہوئی تو تمام شرائط ختم ہوجائیں گی، امریکی صدر

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس کو فوری طور پر فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کی خاطر غزہ پر بمباری عارضی طور پر روک دی ہے اور وہ اس اقدام کی قدر کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حماس نے فیصلہ کرنے میں تاخیر کی تو “تمام شرائط ختم تصور ہوں گی”۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیلی بمباری رکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدے کو مکمل کرنے کا موقع پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ یہ برداشت نہیں کرے گا کہ غزہ دوبارہ کسی خطرے کا مرکز بنے۔

4 days ago

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی افواہیں بے بنیاد ہیں، سیکیورٹی ذرائع

فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، سینئر صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کو دی گئی بریفنگ میں سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا بالکل بے بنیاد ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، نہ کر رہا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کوئی ارادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابراہام ایکارڈ محض ایک ایجنڈا ہے، پاکستان کے اندر اس حوالے سے جھوٹا پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور ان دونوں معاملات پر ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے۔ ’’وہ وقت گزر گیا جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے تھے، آج ہم ہر چیز عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ کور کمانڈرز اور فارمیشن کمانڈرز کی ہر بریفنگ میں آرمی چیف ایک ہی بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی، ظلم اور بربریت کر رہا ہے۔ ان کے مطابق حماس اور فلسطینی عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قابلِ قبول ہوگا۔

سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا کشمیر اور فلسطین پر مؤقف کسی صورت تبدیل نہیں ہو رہا، دونوں خطوں کے عوام کو حقِ خودارادیت ملنا چاہیے اور پاکستان اس اصولی مؤقف پر ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

4 days ago

اسرائیلی فوج کا ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے کی تیاری کا اعلان

غزہ میں اسرائیلی فوج کا کردار صرف دفاعی حد تک ہوگا

تل ابیب: اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کے لیے تیاریوں کو آگے بڑھا رہی ہے، جس کا مقصد جنگ کا خاتمہ اور باقی ماندہ یرغمالیوں کی واپسی ہے۔

فوج کے مطابق اسرائیلی قیادت نے ہدایت دی ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ’’ریڈی نیس‘‘ کو آگے بڑھایا جائے۔

ایک سرکاری عہدیدار نے، جنہیں میڈیا سے باضابطہ گفتگو کی اجازت نہیں تھی نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنا کردار دفاعی پوزیشن تک محدود کر دیا ہے اور اب فعال کارروائی نہیں کرے گا، تاہم کسی بھی فوجی دستے کو غزہ سے واپس نہیں بلایا گیا ہے۔

4 days ago

امن منصوبہ :کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرچکا؟ پالیسی سامنے آگئی

اہم حکومتی شخصیت نے واضح کردیا

 اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ایسی کوئی بات ہوئی ہے۔

لاہور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آٹھ دیگر ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ سے نکلے، اور اُنہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے کو اندرونی سیاست کا موضوع نہیں بنانا چاہیے۔

ایاز صادق نے یہ بھی بتایا کہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کی رہائی کے لیے یورپی حلقوں سے رابطے کر رہے ہیں۔

اسپیکر نے قابلِ ذکر طور پر کہا کہ موجودہ دفاعی معاہدے کے تحت سعودی عرب پر حملہ کو پاکستان پر حملہ سمجھا جائے گا اور اسی طرز پر پاکستان پر حملہ کو سعودی عرب پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وہ حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ملنے کو اہم قرار دے گئے اور کہا کہ دیگر ممالک بھی ایسے معاہدے چاہتے ہیں۔

انہوں نے اقتصادی صورتحال کے بارے میں کہا کہ ملک نے ڈیفالٹ سے بچ کر ترقی کی طرف پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ سی پیک کے بارے میں ہونے والی تنقید کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے سازشی کوششوں کا محاسبہ کریں گے۔

اسپیکر نے آزاد کشمیر میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی وکالت کی اور کہا کہ قومی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ آخر میں انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے فنڈز کی فراہمی پر شکریہ ادا کیا اور شہر و دیہات میں سڑکوں و نکاسی آب کے مسائل کے حل کے عزم کا اظہار کیا۔

4 days ago

مشتاق احمد خان گرفتاری کے بعد اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل منتقل

تمام رضاکاروں کو جیل میں منتقل کردیا گیا ہے

سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لینے کے بعد صحرائے نقب میں قائم بدنام زمانہ کیتزیوت جیل منتقل کردیا ہے۔ 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق 470 سے زائد افراد کو گرفتار کرکے پہلے اشدود بندرگاہ لے جایا گیا اور بعد ازاں انہیں کیتزیوت جیل بھیج دیا گیا۔ 

اسرائیلی فوج نے 38 گھنٹوں کے دوران تمام کشتیوں کو روک دیا، تاہم ایک کشتی غزہ کے علاقائی پانیوں میں داخل ہونے میں کامیاب رہی جسے بعد میں روکا گیا۔

ادالہ نامی اسرائیلی انسانی حقوق تنظیم نے گرفتار کارکنوں کے کیسز لینے کا اعلان کیا ہے، جبکہ چار اطالوی شہریوں کو پہلے ہی ملک بدر کر دیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزارت کا دعویٰ ہے کہ تمام قیدی ’’محفوظ اور صحت مند‘‘ ہیں، تاہم سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسرائیلی سیکیورٹی وزیر ایتامار بن گویر کو کارکنوں کی تضحیک کرتے اور انہیں دہشت گرد قرار دیتے دیکھا گیا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت نے ایک بااثر یورپی ملک کو اس معاملے میں شامل کیا ہے جو اسرائیل پر مشتاق احمد کی فوری رہائی کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاحال صرف مشتاق احمد کی گرفتاری کی تصدیق ہو سکی ہے، جبکہ فلوٹیلا میں موجود دیگر پاکستانی کارکنوں کے متعلق یہ اطلاع نہیں کہ وہ اسرائیلی حراست میں ہیں۔

واضح رہے کہ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ کی پہلی کشتی پر سوار تھے جسے غزہ کی ساحلی پٹی سے 70 سمندری میل کے فاصلے پر اسرائیلی فورسز نے روک لیا تھا۔

5 days ago

اسرائیلی فورسز نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی حراست میں لے لیا

صیہونی فوج نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست وڈیو نشریات جام کردیں

تل ابیب : اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر  دھاوا بول کر کشتیوں میں سوار 450سے زیادہ افراد گرفتار کرلیے۔

فلوٹیلا کے قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے، نکوسی زویلیولیلی سمیت 500 کے قریب افراد سوار تھے۔

فلوٹیلا کے منتظمین کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے قافلے میں شامل 42 کشتیوں کو  اسرائیلی بحریہ نے تحویل میں لیا جبکہ کشتیوں میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتارکیا گیا۔

 صیہونی فوج نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست وڈیو نشریات جام کردیں۔ منتظمین نے بتایا کہ اسرائیلی بحری افواج نے تازہ کارروائی میں گلوبل صمود فلوٹیلا کی کشتی ' آلکاتالا ' کو بھی تحویل میں لے لیا  اور اس کشتی میں سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی سوار تھے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قبضے میں لی گئی کشتیاں اشدود بندرگاہ پہنچ گئیں جہاں سے کشتیوں پر سوار سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔

عالمی فلوٹیلا پر فوجی دھاوے پر اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔ نیتن یاہو نے امدادی کشتیوں کے خلاف کارروائی پر اسرائیلی فوج کو شاباش دی ہے۔

5 days ago

گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ، کولمبیا نے اہم فیصلہ کرلیا

کولمبیا خطے کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے فلوٹیلا واقعے پر اسرائیل کے خلاف اتنی بڑی سفارتی کارروائی کی ہے۔

غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کے عملے میں شامل دو کولمبیائی خواتین کی گرفتاری کے بعد کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں موجود تمام اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

اناطولیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا میں شامل مانویلا بیڈویا اور لونا بریتو کو اسرائیلی افواج نے اس وقت گرفتار کیا جب قافلہ غزہ کے قریب ایک خطرناک سمندری زون میں داخل ہوا، جو ساحل سے تقریبا 150 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھا۔

صدر پیٹرو کا کہنا تھا کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو یہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے ایک نیا بین الاقوامی جرم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ فوری طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔

صدر پیٹرو کے فیصلے کے بعد کولمبیا خطے کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے فلوٹیلا واقعے پر اسرائیل کے خلاف اتنی بڑی سفارتی کارروائی کی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور فلوٹیلا منتظمین نے کولمبیا کے اس اقدام کو سراہا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر عملی اقدامات کریں۔

6 days ago

گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے کو اسرائیلی دھمکیاں، برازیل کا سخت رد عمل

دنیا دیکھ رہی ہے اور ان اقدامات کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

غزہ: گلوبل صمود فلوٹیلا میں شامل برازیل سے تعلق رکھنے والے تھیاگو ایویلا نے اسرائیلی دھمکیوں پر سخت ردعمل دے دیا۔

گلوبل صمود فلوٹیلا کے آفیشل سوشل میڈیا پیج کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا و سنا جاسکتا ہے کہ غزہ کی سمندری حدود میں داخلے سے قبل اسرائیلی نیوی کی جانب سے بذریعہ ریڈیو گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے کو دھمکیاں دی گئیں تھی۔

اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے قافلے کو دھمکیاں دیتے ہوئے راستہ بدلنے کا کہا اور اس مشن میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو غیر قانونی طور پر روکنے اور ضبط کرنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

اسرائیلی دھمکیوں پر سختی سے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تھیاگو ایویلا نے کہا کہ ہمارا مشن پرامن، انسانی ہمدردی پر مشتمل مشن ہے، ہمارا سفر بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی ہے، ہمارا مقصد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خلاف برسوں پرانا غیر قانونی محاصرہ ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کے ان لوگوں کے لیے کھانا، امداد، پانی کے فلٹر، بیساکھیاں، بچوں کے لیے خشک دودھ، لے جا رہے ہیں، جنہیں آپ بھوک سے مار رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے اور ان اقدامات کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے گا۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت آپ کو اجازت نہیں ہے کہ آپ ہمیں روک سکیں، ہم آپ کی درخواست قبول نہیں کرسکتے۔

واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے اس فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

ترجمان گلوبل صمود فلوٹیلا کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا میں شامل سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، پاکستان سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 37 ممالک سے تعلق رکھنے والے 13 امدادی کشتیوں سے 200 کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

1 week ago

ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر حماس کا ردعمل سامنے آگیا

امریکی منصوبے میں کئی مبہم نکات ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

حماس کی سیاسی قیادت نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کچھ شقوں پر ترمیم کا مطالبہ کیا ہے تاہم عسکری قیادت کا جنگ جاری رکھنے پر اصرار ہے۔

رپورٹس کے مطابق حماس کے ایک سینیئر سیاسی رہنما کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کو مسترد کر دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا امن منصوبہ اسرائیل کے مفادات کو ضرور پورا کرتا ہے لیکن فلسطینی عوام کے مفادات کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے۔

حماس کی سیاسی قیادت کو امن منصوبے کے تحت غزہ میں بین الاقوامی افواج کی تعیناتی اور غیر مسلح ہونے کی شقوں پر بھی شدید تحفظات ہیں۔

حماس رہنما نے کہا کہ امریکی منصوبے میں کئی مبہم نکات ہیں جن میں اسرائیل کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ امن منصوبہ دراصل ٹرمپ کے سیاسی فائدے کے لیے بنایا گیا۔ جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کسی نہ کسی بہانے کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔