15:56 PM
22:57 PM
18:14 PM
18:08 PM
18:05 PM
11:34 AM
17:31 PM
17:12 PM
09:37 AM
18:23 PM
17:58 PM
21:06 PM
20:38 PM
12:39 PM
18:23 PM
17:58 PM
21:06 PM
20:38 PM
12:39 PM
بھارت نے پاکستان کو مطلع کر کے پانی چھوڑا ہے
پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے، کیونکہ بھارت نے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا ہے۔
اس نئے سیلابی ریلے کی وجہ سے ہریکے اور فیروزپور کے علاقوں میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ ملتان کے ڈوب جانے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے اس صورتحال سے پاکستان کی وزارت آبی وسائل کو آگاہ کر دیا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق، یہ سیلابی ریلا آج صبح 8 بجے پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارت نے دریائے ستلج میں پانی کا ایک بڑا ریلا چھوڑا تھا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے ستلج سے متصل تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔
دریائے ستلج میں بڑھتی ہوئی پانی کی سطح کے پیش نظر، ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں پہلے ہی اونچے درجے کا سیلاب آ چکا ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔
اگلے چوبیس گھنٹوں میں ملتان کے ڈوبنے کا خطرہ ہے
بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے کے بعد اب ہیڈ محمد والا پر آٹھ لاکھ کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ملتان کے ڈوبنے کا خطرہ ہے۔
بھارت نے سلال ڈیم کے اسپیل ویز بغیر اطلاع کے کھولے ہیں
بھارت نے دریائے چناب میں ایک بار پھر سیلابی پانی چھوڑ دیا ہے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق بھارت نے دریائے چناب پر بنے سلّال ڈیم کے اسپل وے گیٹس کھول دیے ہیں جس سے 8 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا چھوڑا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پانی اگلے دو دنوں میں ہیڈ مرالہ پہنچنے کی توقع ہے۔
پنجاب حکومت کے ذرائع کے مطابق بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے اور پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی۔ پانی چھوڑنے کے بعد دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پربڑے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ سب نارمل نہیں ہے.جنگ کی ہار کا بدلہ لینے کیلئے انڈیا پوری پلاننگ کےساتھ پاکستان کو سیلاب میں دھکیل رہا ہے. انڈیا نے پانی اکٹھا کرنےکےبعد دریائے چناب پر بنےسلال ڈیم کےسارے گیٹ ایک ساتھ کھول دئےہیں. دریائےچناب میں پھرسیلاب آنےوالا ہے. یہ کھلی دہشتگردی ہے. pic.twitter.com/tbrQXO2uG7
حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا واضح رہے کہ بھارت نے چند روز قبل بھی 9 لاکھ کیوسک کا سلابی ریلا چھوڑا تھا۔
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے پہلے ہی صورتحال سنگین ہے جس کے سبب ہزاروں دیہات زیر آب ہیں۔
بھارت نے مزید پانی چھوڑ دیا۔دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ مزید اوپر جائے گا اور قصور،پاکپتن ،بہاولنگر یہ سارے علاقے شدید متاثر ہوں گے۔
pic.twitter.com/3WD9j2qXTE
سیلاب سے سیکڑوں مویشی ہلاک اور کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف حادثات میں 38 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد لاہور کے علاقے شاہدرہ سے متصل علاقوں اور شہر کے مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوا جس سے کافی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے سے لاہور کے شاہدرہ اور مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوا
پاکستان میں بھارت کی آبی دہشت گردی کے باعث سیلاب سے اب تک 33 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں کے باعث پنجاب کے تین بڑے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کی صورتحال سنگین ہوگئی۔
اس تباہی سے ہزاروں دیہات زیر آب آگئے جس کے باعث سینکڑوں مویشی ہلاک ہوئے، کھڑی فصلیں برباد ہوگئیں۔
دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں اضافے سے لاہور کے شاہدرہ اور مضافاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوا، جس سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا۔ دریائے چناب اور ستلج میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے سے نشیبی علاقوں اور دیہاتوں میں پانی بھر گیا۔
جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اب یہ تین لاکھ 61 ہزار کیوسک تک پہنچ چکی ہے۔ سیلاب سے ضلع بھر کے 216 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر جھنگ کے مطابق متاثرین اور ان کے جانوروں کے لیے ٹوبہ روڈ بائی پاس پر فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں جانوروں کے لیے چارہ اور سائلیج وافر مقدار میں دستیاب ہے۔
تینوں دریاؤں میں سیلابی پانی آنے سے 2038 گاؤں متاثر ہوئے ہیں
پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جہاں اب تک 30 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کیے انہوں نے بتایا کہ اب تک 15 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور 4 لاکھ 81 ہزار سے زائد کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے بتایا ہے کہ تینوں دریاؤں میں سیلابی پانی آنے سے 2038 گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرین کی مدد کے لیے 511 ریلیف اور 351 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں 6 ہزار سے زائد** متاثرین موجود ہیں۔
اس کے علاوہ 4 لاکھ سے زیادہ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے 321 ویٹرنری کیمپ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی براہ راست نگرانی میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جس کی بدولت ایک بڑے جانی نقصان سے بچا جا سکا ہے۔
سیلاب نے تباہی مچادی ہے
پنجاب میں بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث بڑے دریاؤں میں غیر معمولی سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، جس سے ہزاروں رہائشیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں حکام نے تلوار پوسٹ کے قریب دیہاتوں کو خالی کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق، اس مقام پر پانی کا بہاؤ 390,000 کیوسک سے کم ہو کر 303,828 کیوسک ہو گیا ہے، لیکن ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام کے مقامات پر اب بھی سیلاب کا خطرہ برقرار ہے۔
دریائے راوی اور چناب کی صورتحال
اس دوران، دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 192,545 کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ ہیڈ سدھنائی کے مقام پر بھی پانی کی سطح بڑھ رہی ہے، جبکہ شاہدرہ، لاہور اور جسر کے مقامات پر کمی رپورٹ ہوئی ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر بھی پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکام کا مؤقف
پنجاب پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بھارت میں ڈیم ٹوٹنے سے بڑی مقدار میں پانی قصور کی طرف آیا ہے، جس کے باعث دریائے ستلج میں 1955 کے بعد سب سے اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے۔ انہوں نے کہا، "اس وقت سب سے بڑا چیلنج قصور شہر کو بچانا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ لاہور اب مکمل طور پر محفوظ ہے، لیکن دریائے راوی میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے آئندہ 24 سے 48 گھنٹے زیریں اضلاع بشمول اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک پنجاب بھر میں سیلاب سے 28 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ تاہم، بروقت ریسکیو آپریشنز کی مدد سے مزید جانی نقصان سے بچا گیا ہے۔
ریلہ چکوٹھی سے داخل ہوا جس کے بعد سے مسلسل بھاؤ تیز اور بڑھ رہا ہے
بھارت نے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اب مقبوضہ کشمیر سے بھی دریا میں پانی چھوڑ دیا جس کے بعد آزاد کشمیر کے دریاؤں میں طغیانی ہوگئی ہے۔
بھارت کی جانب سے جمعے کو مقبوضہ کشمیر سے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑدیا گیا۔
ایس ڈی ایم اے نے بھارت کی جانب سے دریا میں پانی چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیلابی ریلہ لائن چکوٹھی سے آزاد کشمیر میں داخل ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریلہ داخل ہونے کے بعدمظفرآباد میں بھی دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ بڑھ گیا اور دریائے جہلم میں پانی کے بہاؤ کی نگرانی جاری ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے پنجاب کے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد تین بپھرے دریاؤں راوی، چناب اور ستلج نے 72 گھنٹوں سے تباہی مچائی ہوئی ہے۔
گرو نانک کے مزار سے ملحقہ علاقوں میں تاحال بارش کا پانی جمع ہے
نارووال: حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور کمپلیکس میں داخل ہونے والا سیلابی پانی اب مکمل طور پر نکال لیا گیا ہے۔
درشن دیوڑی، مرکزی چوکی، استقبالیہ کیبن، پارکنگ اسٹینڈز، بازار، سینٹرل پارک، اور لنگر ہال سے پانی کو مکمل طور پر صاف کر دیا گیا ہے۔
مرکزی چوکی سے زیرو پوائنٹ امیگریشن آفس تک کی مرکزی سڑک بھی ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے۔
تاہم، کرتارپور احاطے میں موجود زرعی زمینیں اب بھی زیر آب ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق، قریبی دیہاتوں میں انخلا کا عمل جاری ہے، اور اب تک تقریباً 600 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز نارووال ضلع میں شدید سیلاب کی وجہ سے پورا کرتارپور کا علاقہ زیر آب آ گیا تھا، جس سے گھروں اور زرعی زمینوں دونوں میں پانی داخل ہو گیا
تھا۔
راوی میں صورتحال قابو میں ہے
لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر 145,160 کیوسک کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، اور کمشنر لاہور نے خبردار کیا ہے کہ آج یہ سطح بڑھ کر 160,000 کیوسک تک پہنچ سکتی ہے۔ دریا کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 200,000 کیوسک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ راوی میں سیلاب کی صورتحال قابو میں ہے، لیکن ضلعی انتظامیہ سمیت تمام محکموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب، جسر کے مقام پر پانی کا دباؤ قدرے کم ہوا ہے اور بہاؤ 152,000 کیوسک تک گر گیا ہے۔
دریاؤں کی موجودہ صورتحال
دریائے چناب: ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 1.5 ملین کیوسک سے کم ہو کر 905,000 کیوسک پر آ گیا ہے، جبکہ ہیڈ قادرآباد پر یہ بہاؤ 1,045,601 کیوسک تک پہنچ چکا ہے، جس سے ایک غیر معمولی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے ستلج: گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 261,000 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ پر 240,000 کیوسک کا ہائی لیول سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مڈل لیول فلڈنگ: راوی پر بلوکی ہیڈ ورکس اور ستلج پر سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
مون سون کی صورتحال اور مستقبل کا خطرہ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے خبردار کیا ہے کہ خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے آنے والی تیز مون سون ہوائیں ملک کے بالائی اور درمیانی علاقوں میں داخل ہو چکی ہیں، جس سے مزید شدید بارشوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ این ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق، مون سون کا یہ سلسلہ جمعہ تک جاری رہنے کا امکان ہے، جو دریائے راوی کے بالائی علاقوں میں درمیانی سے شدید بارشیں لا سکتا ہے۔
بارشوں کی وجہ سے نارووال، شاہدرہ، اور لاہور کے شمالی مضافاتی علاقوں میں شدید سیلاب کا خدشہ ہے، اور شہری سیلاب (urban flooding) اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ پنجاب میں ان سیلابوں سے پہلے ہی گوجرانوالہ ڈویژن میں سات افراد ہلاک اور تین لاپتہ ہو چکے ہیں۔
بھارت نے پانی چھوڑنے سے پہلے دو بار مطلع کیا تھا، وزی دفاع
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ہندوستان سے پاکستان کی طرف آنے والے سیلابی پانی میں مردہ لاشیں بھی بہہ کر آئی تھیں۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ دریاؤں میں پانی کا بہاؤ اب معمول پر آ گیا ہے، لیکن ایک اور سیلاب کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ سیلابی پانی میں بہہ کر آنے والی لاشیں، مردہ جانور اور کوڑے کے ڈھیر نے میونسپل حکام کے لیے پانی نکالنے کی کارروائیوں کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔
ان کے مطابق، ہندوستان نے دریاؤں میں پانی چھوڑنے سے پہلے دو مرتبہ پاکستان کو اطلاع دی تھی۔
سیلابی پانی میں لاشوں کے بہنے کے غیر معمولی منظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، خواجہ آصف نے کہا کہ مقامی لوگوں نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے لاشوں کو سرحد پار بہتے ہوئے دیکھا تھا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس سال ہونے والی طوفانی بارشوں نے کئی دہائیوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، ایسی ہی صورتحال آخری بار 1976 میں دیکھی گئی تھی۔
انہوں نے زور دیا کہ حکام اور مقامی لوگوں نے بروقت احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں، جن میں قدرتی آبی گزرگاہوں سے تجاوزات کا خاتمہ بھی شامل تھا۔
اپنے آبائی شہر سیالکوٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، خواجہ آصف نے نشاندہی کی کہ کم از کم تین بڑے نالے گندگی سے بھرے ہوئے ہیں، جنہیں حکام نے پہلے سے دی گئی وارننگ کے باوجود صاف کرنے میں غفلت برتی۔
انہوں نے نکاسی آب کے نظام کو ہنگامی بنیادوں پر بہتر بنانے پر زور دیا اور متعلقہ اداروں کی جانب سے نکاسی آب کے نالوں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے پر تنقید کی۔
دریائے چناب میں تریمو بیراج پر جمعہ کی شام تک پانی کا بہاؤ 'غیر معمولی طور پر بلند' ہونے کا امکان ہے
پاکستان کے کئی دریاؤں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے پیشِ نظر پی ایم ڈی اور این ڈی ایم اے نے نئی ایڈوائزری جاری کی ہے۔
پی ایم ڈی کی فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق، دریائے سندھ میں گدو اور سکھر کے بیراجوں پر 4 اور 5 ستمبر کو 'انتہائی بلند' سیلابی صورتحال ہو سکتی ہے۔
ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ دریائے چناب میں تریمو بیراج پر جمعہ کی شام تک پانی کا بہاؤ 'غیر معمولی طور پر بلند' ہونے کا امکان ہے، جبکہ دریائے راوی اور ستلج میں بھی پانی کی سطح بلند رہے گی۔
دریائے چناب اور راوی سے منسلک چھوٹے نالوں میں بھی اگلے 24 گھنٹوں کے دوران 'بہت زیادہ' بہاؤ ہو سکتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر، این ڈی ایم اے نے سندھ کی پی ڈی ایم اے کو ہنگامی اقدامات اٹھانے کی تاکید کی ہے۔ ان اقدامات میں مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا، عارضی پناہ گاہیں قائم کرنا، اور ضروری امدادی سامان جیسے خوراک، پانی اور ادویات کا بندوبست کرنا شامل ہے۔
اس کے علاوہ، نازک انفراسٹرکچر جیسے بندوں اور پُلوں کی نگرانی اور انہیں مضبوط بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کمیونٹی کو بروقت معلومات فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
نشیبی علاقوں میں بسنے والے شہریوں کو فوری انخلا کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
دریائے ستلج اور دریائے راوی میں پنجاب میں مون سون بارشوں کے آٹھویں اسپیل کے دوران خطرناک حد تک پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا ہے، گنڈا سنگھ والا کے مقام پر ستلج جبکہ جسڑ پر راوی میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کو پی ڈی ایم اے کی جانب سی ہائی الرٹ اور نشیبی علاقوں میں بسنے والے شہریوں کو فوری انخلا کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی فیکٹ شیٹ کے مطابق سیلابی سطح درمیانے درجے سے اونچے درجے کے سیلاب میں تبدیل ہے اور ستلج ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک اور شاہدرہ پر 40 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے تاہم تربیلا اور تونسہ میں پانی کا بہا معمول کے مطابق ہے، پانی کا نکاس ایک لاکھ 5 ہزار 380 کیوسک تک پہنچ گیا۔
بارشوں کا سلسلہ 27 اگست تک جاری رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، خصوصا مری، راولپنڈی، اٹک، جہلم اور چکوال میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں نارووال میں سب سے زیادہ 103 ملی میٹر بارش ہوئی، قصور میں 96، لاہور میں 38، گجرات میں 16، گجرانوالہ میں 13 اور مری میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
بھارتی ڈیمز میں بھاکڑا 80، پونگ 87 اور تھین ڈیم 85 فیصد تک بھرنے کی اطلاعات ہیں۔ ڈیموں کی صورتحال کے مطابق تربیلا ڈیم اپنی 100 فیصد گنجائش تک جبکہ منگلا ڈیم 76 فیصد تک بھر چکا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کرنے، ریسکیو و ریلیف اداروں کو فیلڈ میں موجود رہنے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو ہرگز برساتی نالوں، نشیبی علاقوں اور دریاں میں جانے نہ دیا جائے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں بارشوں کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ڈپٹی کمشنر احمد عثمان جاوید کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ریونیو، سول ڈیفنس اور دیگر ادارے ہنگامی بنیادوں پر الرٹ کر دیے گئے ہیں۔ فلڈ وارننگ جاری کرتے ہوئے دریائے ستلج سے ملحقہ دیہات سے فوری انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے تمام اداروں کو ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی آبی جارحیت کی قیمت عام پاکستانی شہریوں کو ادا نہ کرنی پڑے، اس لیے عوام کی جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔
بھارت نے پاکستان کو دوسری بار خطرے سے آگاہ کیا ہے
اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پہلی بار سفارتی سطح پر رابطہ ہوا ہے، جس میں بھارت نے پاکستان کو 24 گھنٹے کے دوران دوسری مرتبہ ممکنہ سیلاب کے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نے وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔
اس سے قبل، بھارتی ہائی کمیشن نے جموں و کشمیر کے دریائے توی میں بھی سیلاب کے ممکنہ خطرے سے پاکستان کو مطلع کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے بتایا کہ بھارت نے 24 اگست 2025 کو سیلابی وارننگ سفارتی ذرائع سے فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رابطہ سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس واٹر کمیشن کے بجائے سفارتی سطح پر کیا گیا ہے، اور بھارت پر لازم ہے کہ وہ اس معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کرے۔
ترجمان نے بھارت کی جانب سے معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل قرار دینے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
وزارت آبی وسائل نے اس الرٹ کے بعد متعلقہ 27 وزارتوں اور اداروں کو ایک انتباہی خط جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے کے بعد شدید طغیانی کا خطرہ ہے۔
اس خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دریائے توی کا سیلابی پانی دریائے چناب میں گرتا ہے، جس سے پاکستان میں دریاؤں کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت نے آگاہ کیا
اسلام آباد: بھارت نے مئی میں فوجی تصادم کے بعد پہلی بار پاکستان سے رابطہ کر کے جموں میں توی ندی میں ممکنہ سیلاب کے خطرے سے آگاہ کیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، بھارتی ہائی کمیشن نے اسلام آباد میں واٹرز ٹریٹی کے مطابق یہ انتباہ بھیجا۔ پاکستان کی حکومت نے بھارت کے پیشگی نوٹس کی تصدیق کرتے ہوئے توی ندی میں ممکنہ سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کیا۔
یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان مئی کے تصادم کے بعد پہلا اہم رابطہ ہے، جب نئی دہلی نے واٹرز ٹریٹی معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے اور ہنگامی اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان واٹرز ٹریٹی پر تنازع جموں و کشمیر کے پہلگام واقعے کے بعد شروع ہوا۔ اس حملے کے بعد نئی دہلی نے اسلام آباد پر الزام لگایا اور فوجی کارروائی کے ساتھ ساتھ واٹرز ٹریٹی ختم کرنے کی دھمکی دی۔
بھارت نے عارضی طور پر ٹریٹی معطل کی اور مغربی دریاؤں کا بہاؤ روکنے کی دھمکی دی۔ تاہم، مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) نے بھارت کو ٹریٹی کے ضوابط پر عمل کرنے اور دریاؤں کا بہاؤ نہ روکنے کا حکم دیا۔