جنوبی کوریا میں فوجی بغاوت کی کوشش ناکام، پاکستان کو کیا سیکھنا چاہیے؟
ویب ڈیسک
|
4 Dec 2024
جنوبی کوریا کے صدر یون نے منگل کو اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے مارشل لاء کا اعلان کیا، لیکن پارلیمنٹ کی جانب سے متفقہ طور پر ان کے حکم کے خلاف ووٹ دینے کے بعد انہیں چھ گھنٹے کے اندر مارشل لا اٹھانے پر مجبور کر دیا گیا۔
دریں اثناء پاکستانی اس واقعہ اور ان کے اپنے سیاسی منظر نامے کے درمیان مماثلتیں کھینچ کر کچھ سیکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
جنوبی کوریا کی 300 رکنی پارلیمنٹ کے 190 ارکان نے مارشل لاء کے خلاف ووٹ دیا، جس سے صدر کے فیصلے کو مؤثر طریقے سے کالعدم قرار دیا گیا۔
اپوزیشن نے یون سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا اور ان کے احتساب کا مطالبہ کیا جسے انہوں نے غیر جمہوری عمل قرار دیا۔
اگرچہ صدر یون اپنے عہدے پر برقرار ہیں، لیکن اب انہیں ممکنہ مواخذے کا سامنا ہے کیونکہ نہ صرف اپوزیشن کی طرف سے بلکہ ان کی اپنی پارٹی کے ارکان کی طرف سے بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
مارشل لاء کی تیزی سے تبدیلی نے عالمی سطح پر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر بحث چھیڑ دی۔ پاکستانی صارفین نے بھی ایسے میں ایکس کا رخ کیا اور جنوبی کوریا کی سیاسی ہلچل اور پاکستان کے اپنے چیلنجوں کے درمیان موازنہ کیا۔
اس سے قبل، پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بنگلہ دیش میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف طلبہ کی زیرقیادت تحریک کے بعد ہونے والی سیاسی پیش رفت سے متاثر ہوا تھے ۔
بہت سے لوگوں نے غیر جمہوری اقدام کی مزاحمت میں جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے اتحاد کی تعریف کی۔ نیٹیزنز نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح قانون سازوں نے ایک غیر معمولی اقدام میں، آدھی رات کو صدر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بلایا، ایک بغاوت کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنا دیا۔
دوسروں نے جمہوریت کے تحفظ اور ووٹ کی طاقت کو تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اس سے کیا سبق سیکھ سکتا ہے۔
Comments
0 comment