حماس کی جانب سے رہا ہونے والی مغوی نے اسرائیل فوج کی جارحیت کو بے نقاب کردیا

حماس کی جانب سے رہا ہونے والی مغوی نے اسرائیل فوج کی جارحیت کو بے نقاب کردیا

لیوی جنوری 2024 میں رہا ہونے والی 5 خاتون فوجیوں میں شامل تھیں۔
حماس کی جانب سے رہا ہونے والی مغوی نے اسرائیل فوج کی جارحیت کو بے نقاب کردیا

ویب ڈیسک

|

27 May 2025

تل ابیب: فلسطینی مزاحمت کار تنظیم کی جانب سے رہا کی جانے والی سابق اسرائیلی فوجی نعاما لیوی نے اپنی اسیری کے دوران کے خوفناک تجربات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سب سے زیادہ خطرہ اپنے ہی ملک کے فضائی حملوں سے محسوس ہوتا تھا۔

خاتون یرغمالی نے اپنے بیان میں دل دہلا دینے والے انکشافات کیے۔ لیوی جنوری 2024 میں رہا ہونے والی 5 خاتون فوجیوں میں شامل تھیں۔

ہوسٹیج اسکوائر تل ابیب میں منعقدہ احتجاج میں انہوں نے کہا: "ہر بمباری پر لگتا تھا زندگی ختم ہو جائے گی، ہہلے سیٹی جیسی آواز، پھر ایسا دھماکا کہ زمین ہل جاتی... جسم ساکت ہو جاتا"۔

ایک حملے میں ان کا قید خانہ جزوی طور پر منہدم ہو گیا تھا۔

خاتون نے کہا کہ "آج بھی وہاں کے قیدی دیواروں سے لپٹ کر دعائیں کر رہے ہوں گے، ان کے پاس بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں، صرف بے بسی اور خوف ہے"۔

لیوی کے بقول یہ تجربہ "بیان سے باہر" کی کیفیت تھی۔ لیوی نے کہا کہ "یہ میری سب سے خوفناک یادوں میں سے ہے... اور سب سے زیادہ خطرناک بھی یہی تھا۔" ان بیانات نے اسرائیلی معاشرے میں جنگ کے حوالے سے جاری بحث کو نئی گرمی بخش دی ہے۔

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یرغمالیوں کے رشتہ دار وزیراعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کر رہے ہیں اور اسرائیل پر جنگ بندی کا دباؤ تیزیسے بڑھ رہا ہے۔

یہ پہلی بار نہیں جب یرغمالیوں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ بتایا ہے، حالیہ ہفتوں میں متعدد اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں بھی اس خدشے کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیانات اسرائیل کی فوجی حکمت عملی پر سوالات کھڑے کرتے ہیں۔ 

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!