کراچی میں کبوتر بڑھنے سے خطرناک بیماری تیزی سے پھیلنے لگی، علامات جانیے

کراچی میں کبوتر بڑھنے سے خطرناک بیماری تیزی سے پھیلنے لگی، علامات جانیے

یومیہ 15 سے 20 مریضوں کو پرائیوٹ اسپتالوں میں تشخیص ہورہی ہے
کراچی میں کبوتر بڑھنے سے خطرناک بیماری تیزی سے پھیلنے لگی، علامات جانیے

ویب ڈیسک

|

2 May 2025

کراچی: طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں جنگلی کبوتروں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پھیپڑوں کی بیماری تشویشناک حد تک پھیلنے لگی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں 'برڈ فینسرز لنگ' (BFL) نامی پھیپھڑوں کی بیماری کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کبوتروں کے پر یا فضلے کے ذرات کے انہلنے سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔  

سینے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر محمد عرفان کے مطابق شہر کے پرائیویٹ اسپتالوں میں ہر ہفتے 15 سے 20 مریضBFL کی تشخیص کے ساتھ آ رہے ہیں۔  یہ بیماری کمزور مدافعتی نظام والوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے، جبکہ زیادہ تر متاثرین خواتین ہیں۔  

انہوں نے کہا کہ کبوتروں کے پر اور فضلے کے ننھے ذرات سانس کی نالی میں جمع ہو کر الرجی اور پھیپھڑوں کی سوزش** کا سبب بنتے ہیں۔  

علامات اور علاج

عام علامات: مسلسل کھانسی، سانس لینے میں دشواری، بخار اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا۔

تشخیص: اسٹیتھو اسکوپ سے پھیپھڑوں میں غیر معمولی آوازیں سننا، چھاتی کا سی ٹی اسکین، برونکوسکوپی یا خون کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔

علاج: اسٹیرائڈز، آکسیجن تھراپی یا شدید صورتوں میں پھیپھڑوں کی پیوندکاری تک کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔  

ڈاکٹر عرفان نے خبردار کیا ہے کہ "کبوتروں کے قریب رہنے یا ان کی آلودگی والی جگہوں پر طویل وقت گزارنا دائمی پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ گھروں میں کھڑکیوں یا اے سی کے ذریعے یہ ذرات داخل ہو سکتے ہیں، اس لیے صفائی اور احتیاط ضروری ہے۔  

سول ہسپتال کراچی کے حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ سانس کی بیماریوں کے روزانہ کیسز آتے ہیں، لیکن انہیں BFL کے طور پر درجہ بندی نہیں کیا گیا۔  

سول اسپتال ککے مطابق اب تک کسی بھی خاتون مریض میں بغیر کسی بنیادی وجہ کے سانس کی تکلیف کی تشخیص نہیں ہوئی۔  

ماہرین کا مشورہ:

کبوتروں سے دور رہیں، گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور اگر مسلسل کھانسی یا سانس لینے میں دقت ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!