4 hours ago
سعودی عرب نے غیر ملکی گھریلو ملازمین کو بڑی خوشخبری سنادی، اعلان ہوگیا

ویب ڈیسک
|
22 Oct 2025
سعودی وزارتِ افرادی قوت و سماجی بہبود نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی آجر (employer) کو اپنے گھریلو ملازمین سے کسی قسم کی بھرتی، ورک پرمٹ، پیشہ تبدیل کرنے یا سروس کی منتقلی کی فیس وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ ’’گھریلو ملازمین کے حقوق و ذمہ داریوں کی رہنما گائیڈ‘‘ کے مطابق، اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے آجر پر زیادہ سے زیادہ 20 ہزار سعودی ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا اور تین سال تک نئے گھریلو ملازمین بھرتی کرنے پر پابندی بھی لگ سکتی ہے۔
یہ گائیڈ گھریلو ملازمین اور آجر کے درمیان تعلقات کو منظم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے جس میں دونوں فریقین کے حقوق اور ذمہ داریاں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں۔
گھریلو ملازمین کے اہم حقوق
بھرتی، ورک پرمٹ یا اقامہ کی کسی بھی فیس کی ادائیگی سے مکمل استثنا۔
ماہانہ تنخواہ باقاعدگی سے متحدہ معاہدے کے مطابق ادا کرنا۔
ہفتے میں ایک چھٹی کا دن اور روزانہ کم از کم آٹھ گھنٹے کا آرام۔
دو سالہ مسلسل ملازمت کے بعد ایک ماہ کی سالانہ چھٹی۔
ہر دو سال بعد وطن واپسی کا فضائی ٹکٹ آجر کے خرچ پر۔
چار سال مکمل کرنے پر ایک ماہ کی تنخواہ بطور سروس اینڈ بینیفٹ۔
سالانہ 30 دن کی بیماری کی چھٹی طبی رپورٹ کی بنیاد پر۔
پاسپورٹ اور اقامہ جیسے ذاتی دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا حق۔
آجر (employer) کی ذمہ داریاں:
وزارت کی ہدایات کے مطابق سرکاری معاہدہ کرنا۔
رہائش اور خوراک فراہم کرنا یا اس کے بدلے مالی الاؤنس دینا۔
ملازم کو اپنے خاندان سے رابطے کی سہولت دینا۔
اقامہ اور دیگر قانونی دستاویزات کی تجدید آجر کے خرچ پر۔
تنخواہوں کی باقاعدہ اور بروقت ادائیگی۔
ملازم کو صحت کی سہولیات اور محفوظ ماحول فراہم کرنا۔
ایسا کوئی کام نہ دینا جو ملازم کی صحت یا انسانی وقار کے منافی ہو۔
ضابطے کی خلاف ورزی پر سزا:
اگر آجر ان ضوابط کی خلاف ورزی کرے تو اس پر 20,000 ریال تک جرمانہ عائد ہوسکتا ہے اور تین سال تک بھرتی پر پابندی لگائی جائے گی۔
دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں پابندی مستقل بھی ہوسکتی ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے یہ اقدامات انسانی وقار، انصاف اور شفافیت کے اصولوں کے مطابق ہیں تاکہ
مملکت میں انصاف پر مبنی ورک انوائرمنٹ قائم رہے۔
Comments
0 comment