صدر مملکت نے رات گئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی منظوری دے دی

صدر مملکت نے رات گئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی منظوری دے دی

نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے، صدر عارف علوی
صدر مملکت نے رات گئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی منظوری دے دی

ویب ڈیسک

|

29 Feb 2024

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیراعظم کی قومی اسمبلی اجلاس بلانے کی ایڈوائس پر دستخط کے دیئے ہیں۔

ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر مملکت نے عین آخری لمحات میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی منظوری دی۔

صدرمملکت نے اپنے تحفظات کے باوجود آئینی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر جاری قیاس آرائیوں اوربحث کا خاتمہ کر دیا۔

سمری کی منظوری کے بعد اپنے ایک بیان میں صدر مملکت نے کہا کہ نگران وزیراعظم کا لب و لہجہ قابل افسوس ہے، آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے ، بحیثیت صدر مملکت نگران وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا، یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو نے صدر مملکت کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا،  نگران وزیراعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان اور بے بنیاد الزامات لگائے جبکہ میں نے اپنے حلف اور ذمہ داریوں کے مطابق ہمیشہ معروضیت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو برقرار رکھا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ صدر انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور حکومت قائم کرنے کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا،  قوم کی بہتری اور ہم آہنگی کے لیے قومی مفاد کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر کی جانب سے وزیراعظم کی قومی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق سمری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے عین مطابق واپس کی گئی، میرا  مقصد آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی کی تکمیل تھا، مگر میرے عمل کو جانبدار عمل کے طور پر لیا گیا، قرارداد مقاصد کے مطابق عوام کو اپنے ملک کے ایگزیکٹو فیصلوں سے میں حصہ لینے سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ صدر مملکت سمری کے کچھ پیروں میں لگائے گئے آئین کی خلاف ورزی کے کچھ الزامات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہتے، یہ بات ياد دلانے کی ضرورت نہیں کہ نگران وزیراعظم کی ذمہ داری محض آئین کے تحت اور وقت کے اندر پرامن، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس معاملے پر مختلف حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے، مختلف کیسز کو چیلنج بھی کیا جا رہا ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا سب احترام کریں ، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے سمری 26 فروری کی رات کو موصول ہوئی، سمری میں وقت کی غلطی موجود ہے،  وزیراعظم نے دوبارہ غور کرنے کے لیے سمری آئین کے ارٹیکل 48 ایک کے مطابق واپس نہیں کی۔

انہوں نے لکھا کہ صدر کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ آئین پاکستان کو اس کے حرف اور روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے اگرچہ موجودہ انتخابی عمل میں ایسا نہیں کیا جا رہا، سمری کے پیرا 14 میں نگران وزیراعظم کی تجویز پر صدر مملکت اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہیں، آئین کے ارٹیکل 51 اور 91 دو پر سب کو عمل کرنا چاہیے اور اُن کی روح کے مطابق نافذ کیا جانا چاہیے۔

عارف علوی نے لکھا کہ کچھ دنوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت مشق کررہا ہے، جس کے تحت مشق کو 21 روز میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا اور ابھی تک الیکشن کمیشن خود اس معاملے پر فیصلہ نہیں کرسکا۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ مینڈیٹ، آرٹیکل 51 دو میں دیے گئے وقت، مذکورہ تحفظات اور 21 ویں دن تک مخصوص نشستوں کے معاملے کے حل کی اُمید کے پیشِ نظر قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو طلب کیا جاتا ہے۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!