پنجاب میں یومیہ 85 خواتین نشانہ، جنسی اور جسمانی تشدد سے متعلق انکشافات

پنجاب میں یومیہ 85 خواتین نشانہ، جنسی اور جسمانی تشدد سے متعلق انکشافات

سماجی تنظیم کی پریشان کن اور اعترافات سے بھرپور رپورٹ نے تہلکہ مچادیا
پنجاب میں یومیہ 85 خواتین نشانہ، جنسی اور جسمانی تشدد سے متعلق انکشافات

ویب ڈیسک

|

21 Nov 2025

لاہور: سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب میں روزانہ اوسطاً 85 خواتین مختلف اقسام کے تشدد کا سامنا کرتی ہیں، جن میں سے 9 خواتین جنسی زیادتی کا شکار ہوتی ہیں۔۔

رپورٹ جنوری سے جون 2025 تک کے اعداد و شمار پر مبنی ہے، جو پنجاب پولیس سے حاصل کیے گئے۔

رپورٹ “Violence Against Women Punjab 2025” کے مطابق چھ ماہ میں مجموعی طور پر 15 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔ ان کیسز میں جنسی زیادتی، اغوا، گھریلو تشدد، غیرت کے نام پر قتل، انسانی اسمگلنگ، سائبر ہراسانی اور جنسی ہراسانی کے واقعات شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق روزانہ اوسطاً 9 جنسی حملے، 51 اغوا اور 24 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ کیے گئے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قرار پایا، جہاں چھ ماہ میں 340 جنسی حملے، 3 ہزار سے زائد اغوا اور 2 ہزار سے زائد گھریلو تشدد کے واقعات ریکارڈ ہوئے۔ لاہور میں غیرت کے نام پر قتل کے کیسز بھی نمایاں طور پر زیادہ رہے۔

دیگر متاثرہ اضلاع میں ملتان، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، قصور، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ننکانہ صاحب شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سائبر ہراسانی کے کیسز صرف پانچ اضلاع—اوکاڑہ، شیخوپورہ، لیہ، پاکپتن اور گجرات—میں رپورٹ ہوئے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ڈیجیٹل شکایتی نظام تک رسائی ہر ضلع میں یکساں نہیں۔

انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں مظفرگڑھ اور پاکپتن سرفہرست رہے۔

ایس ایس ڈی او نے متعدد اضلاع کی جانب سے ڈیٹا جمع نہ کروانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان اضلاع میں بہاولنگر، بہاولپور، چکوال، چنیوٹ، ڈی جی خان، فیصل آباد، حافظ آباد، نارووال، رحیم یار خان، راجن پور، راولپنڈی، ساہیوال اور سرگودھا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب انفارمیشن کمیشن کی بارہا ہدایات کے باوجود ان اضلاع نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں، جو شفافیت میں بڑی رکاوٹ ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اگرچہ رپورٹنگ میں بہتری آئی ہے، تاہم نظامی مسائل بدستور موجود ہیں جن میں ناقص تحقیقات، عدالتی تاخیر، کم سزا کی شرح اور متاثرہ خواتین کے لیے ناکافی تعاون شامل ہیں۔

ایس ایس ڈی او نے حکومت اور اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ رپورٹنگ سسٹم کو بہتر بنایا جائے، تیز رفتار تحقیقات و عدالتی کارروائی یقینی بنائی جائے اور پناہ گاہوں، قانونی معاونت اور نفسیاتی سہولتوں میں توسیع کی جائے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!