برطانیہ میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی سرفہرست، افغانیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

برطانیہ میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی سرفہرست، افغانیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اسائلم لینے والوں کے اعداد و شمار جاری کردیے
برطانیہ میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی سرفہرست، افغانیوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا

ویب ڈیسک

|

24 May 2025

لندن: برطانیہ کے ہوم آفس کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق، پاکستانی شہری مملکتِ متحدہ میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد بن گئے ہیں۔

 مارچ 2025 تک کے 12 ماہ کے دوران کل 1 لاکھ 9 ہزار 343 پناہ گزین درخواستوں میں سے 11 ہزار 48 پاکستانی شہریوں نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں، جو 2001 کے بعد سے کسی بھی سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔  

گزشتہ برس مارچ 2024 تک صرف 93 ہزار 150 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ ہوم آفس کے مطابق، 2023-24 میں پاکستانی پناہ گزینوں کی تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر تھے۔ اسی عرصے میں افغان شہریوں نے 8 ہزار 69 درخواستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔  

اگرچہ دسمبر 2024 میں پناہ کی درخواستوں کی تعداد 1 لاکھ 8 ہزار 138 تک پہنچ گئی تھی، لیکن برطانیہ نے پناہ گزینوں کے کیسوں کے بیک لاگ میں نمایاں کمی دیکھی ہے۔ مارچ 2025 کے اختتام تک 1 لاکھ 9 ہزار 536 افراد ابتدائی فیصلے کا انتظار کر رہے تھے، جو دسمبر 2024 کے اختتام پر 1 لاکھ 24 ہزار 802 سے 12 فیصد کم ہے۔ یہ دسمبر 2021 کے بعد سے سب سے کم بیک لاگ ہے۔  

مارچ 2025 تک ابتدائی فیصلے کے لیے چھ ماہ سے زیادہ انتظار کرنے والے درخواست دہندگان کی تعداد بھی گھٹ کر 67 ہزار 373 رہ گئی، جو تین ماہ قبل 73 ہزار 866 تھی۔ یہ تعداد جون 2023 میں ریکارڈ کی گئی 1 لاکھ 39 ہزار 961 کی بلند ترین سطح سے کہیں کم ہے۔  

اعدادوشمار کے مطابق، مارچ 2025 تک کے سالانہ عرصے میں 33 فیصد پناہ گزین چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانیہ پہنچے۔ تاہم، قانونی رہائش کے حقوق کے بغیر افراد کو واپس بھیجنے کے واقعات میں معمولی کمی آئی ہے۔ جنوری تا مارچ 2025 کے دوران 2 ہزار 312 افراد کو جبری طور پر واپس بھیجا گیا، جو گزشتہ سہ ماہی کے 2 ہزار 365 کے مقابلے میں قدرے کم ہے۔ تاہم، یہ دونوں اعداد 2018 کے بعد سے کسی بھی سہ ماہی میں سب سے زیادہ ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!