غزہ کے معاملے پر بی بی سی کی جانبداری، خاتون صحافی نے سب بے نقاب کردیا

ویب ڈیسک
|
7 Mar 2025
لندن: برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) میں طویل عرصے تک مشرق وسطیٰ کی ماہر کے طور پر کام کرنے والی ایک صحافی نے ادارے کے اندرونی رویوں اور فلسطینی بچوں کی کوریج میں جانب داری کا انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بی بی سی نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران مارے گئے فلسطینی بچوں کی کہانیوں کو مناسب طور پر پیش کرنے سے گریز کیا۔
صحافی کے مطابق، ایک واقعہ ان کے ذہن میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا، جب انہوں نے اپنی ٹیم کے سامنے پانچ سالہ بچی ہند رجب کی کہانی بیان کی، جو اپنی مردہ رشتہ داروں کے ساتھ ایک گاڑی میں پھنسی ہوئی تھی۔
ہلال احمر کے رضاکار بچی کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن بی بی سی نے اس کہانی کو کوریج دینے سے انکار کر دیا۔ بعد میں، جب اسرائیلی فوج نے گاڑی پر 300 گولیاں برسا کر ہند رجب کو ہلاک کر دیا، تب جا کر بی بی سی نے اس واقعے کو کوریج دی، لیکن سرخی میں اسرائیلی فوج کا نام لینے سے گریز کیا۔
صحافی نے مزید بتایا کہ بی بی سی نے فلسطینی بچوں کی کہانیوں کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایک اور واقعے میں، ادارے نے ’Gaza: How to Survive a Warzone‘ نامی دستاویزی فلم کو صرف اس وجہ سے ہٹا دیا کیونکہ اس میں ایک 13 سالہ بچہ شامل تھا، جو حماس کے زیرانتظام علاقے کے نائب وزیر زراعت کا رشتہ دار تھا۔
بی بی سی کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ فلم کے سیاق و سباق میں یہ واضح کرتے ہوئے کہ بچہ حماس کے وزیر کا رشتہ دار ہے، فلم کو نشر کرتا، لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
اس فیصلے کے خلاف بی بی سی کے عملے کے ایک ہزار سے زائد اراکین، بشمول معروف براڈکاسٹر گیری لائنیکر اور مریم مارگولیس، نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے، جس میں ادارے کے اقدام کی سخت مذمت کی گئی۔
کلچر، میڈیا اینڈ سپورٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے پر بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور چیئرمین ڈاکٹر سمیر شاہ سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی گئی۔ رکن پارلیمان ڈاکٹر روپا حق نے سوال کیا کہ بی بی سی نے دستاویزی فلم کو ہٹا کر ضرورت سے زیادہ ردعمل کیوں دکھایا۔ بی بی سی کا کہنا تھا کہ فلم بنانے کے عمل میں ’سنگین خامیاں‘ تھیں، لیکن ادارے نے غزہ کی رپورٹنگ میں مجموعی ادارتی ناکامی کو تسلیم نہیں کیا۔
ٹم ڈیوی نے سماعت کے دوران بی بی سی کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے مجموعی کوریج کے آزادانہ جائزے کی ضرورت پر اتفاق کیا، جو ایک ضروری قدم ہے۔ یہ واقعات بی بی سی کے اندرونی رویوں اور فلسطینی تنازعے کی کوریج میں عدم توازن کے حوالے سے سوالات اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے بی بی سی کی غزہ کے معاملے پر جانبداری کی وجہ سے اپنی ملازمت سے استعفی دیتے ہوئے مزید انکشافات کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
Comments
0 comment