لیاری میں عمارت منہدم، ملبے سے معجزاتی طور پر ملنے والی بچی اب کیسی ہے؟

لیاری میں عمارت منہدم، ملبے سے معجزاتی طور پر ملنے والی بچی اب کیسی ہے؟

بچی گزشتہ روز ملبے سے معجزاتی طور پر زندہ برآمد ہوئی تھی
لیاری میں عمارت منہدم، ملبے سے معجزاتی طور پر ملنے والی بچی اب کیسی ہے؟

ویب ڈیسک

|

5 Jul 2025

کراچی: لیاری کے علاقے بغدادی میں منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے معجزاتی طور پر زندہ ملنے والی تین ماہ کی بچی کو ڈاکٹرز نے فٹ قرار دیتے ہوئے گھر جانے کی اجازت دے دی۔

جمعہ کو پانچ منزلہ رہائشی عمارت گرنے سے ایک تین ماہ کی بچی معجزاتی طور پر ملبے سے زندہ نکلی تھی۔  جبکہ اس حادثے میں اب تک 21 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ریسکیو 1122 حکام کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں 9 خواتین اور ایک 10سالہ بچہ اور 11 مرد بھی شامل ہیں۔ یہ عمارت صرف گراؤنڈ پلس دو منزلہ کی منظوری کے ساتھ بنائی گئی تھی، لیکن غیر قانونی طور پر اسے پانچ منزلوں تک بڑھا دیا گیا تھا، جس میں ہر منزل پر تین یونٹ بنائے گئے تھے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق، اس عمارت کو تین سال قبل غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا، اس کے باوجود متبادل رہائش کی عدم دستیابی اور محدود قانونی کارروائی کی وجہ سے لوگ اس میں رہائش پذیر تھے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ حادثے کے وقت چھ خاندان اس ڈھانچے میں رہ رہے تھے۔

ریسکیو ٹیمیں، بھاری مشینری کی مدد سے دوسرے روز بھی ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس حادثے سے قریبی سات منزلہ عمارت کی سیڑھیاں بھی متاثر ہوئیں، تاہم اس میں موجود تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب اور سندھ کے بلدیاتی وزیر سعید غنی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ صوبائی وزیر غنی نے دعویٰ کیا کہ حتمی انخلا کے نوٹس 2 جون کو ہی جاری کر دیے گئے تھے، لیکن رہائشیوں اور متاثرین نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔

ملبے کے قریب جمع ہونے والے مشتعل ہجوم کو قابو کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے کئی افسران کو معطل کر دیا گیا ہے، اور وزیراعلیٰ نے شہر بھر کی تمام غیر محفوظ عمارتوں کی تفصیلی فہرست طلب کی ہے۔

 

---

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!