سندھ کی 52 ہزار ایکڑ زمین کاشتکاری کیلیے پاک فوج کی نجی کمپنی کے حوالے

سندھ کی 52 ہزار ایکڑ زمین کاشتکاری کیلیے پاک فوج کی نجی کمپنی کے حوالے

نگراں حکومت نے گرین پاکستان پروگرام کے تحت پاک فوج کی نجی کمپنی سے معاہدہ طے کرلیا
سندھ کی 52 ہزار ایکڑ زمین کاشتکاری کیلیے پاک  فوج کی نجی کمپنی کے حوالے

ویب ڈٰیسک

|

20 Jan 2024

نگراں سندھ حکومت نے صوبے کے چھ اضلاع میں 52,000 ایکڑ اراضی پر زراعت کیلیے 'گرین پاکستان اقدام' شروع کرنے کے لیے پاک فوج کی حمایت یافتہ فرم کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

قوم پرست جماعتوں کے تحفظات کے باوجود وزیر اعلیٰ ہاؤس میں صوبائی عبوری حکومت اور میسرز گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "پنجاب میں کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ کے ایک کامیاب پائلٹ منصوبے کے بعد، حکومت سندھ اور میسرز گرین کارپوریٹ انیشیٹو (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے درمیان وزیراعلیٰ ہاؤس میں حکومت سے حکومت (G2G) جوائنٹ وینچر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ 

اعلامیے کے مطابق ملک کے تمام صوبوں میں دستیاب بنجر زمین پر کاشت کاری کے لیے پاک فوج کے ماتحت ایک کمپنی اس پر زراعت کرے گی۔

معاہدے میں کہا گیا کہ خیرپور، تھرپارکر، دادو، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں 52,713 ایکڑ بنجر زمین پر کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ شروع کی جائے گی۔

خیرپور میں تقریباً 28 ہزار ایکڑ اراضی 20 سال کے لیے کمپنی کے حوالے کی جائے گی، تھرپارکر میں 10 ہزار ایکڑ، دادو میں 9 ہزار 305 ایکڑ، ٹھٹھہ میں 1 ہزار ایکڑ، سجاول میں 3 ہزار 408 ایکڑ اور بدین میں ایک ہزار ایکڑ اراضی کمپنی کے حوالے کی جائے گی۔

"بنجر زمین کو سروے، حد بندی اور تصدیق کے بعد 20 سال تک فوجی کمپنی حوالے کیا جائے گا کہ ایسی زمین ممنوعہ علاقوں میں واقع نہیں ہے، کسی زیر التوا قانونی چارہ جوئی یا عدالتی احکامات کے تحت نہیں ہے اور کسی بھی بیراج اراضی گرانٹ میں شامل نہیں ہے"۔

'گرین پاکستان اقدام' کا مقصد ملک میں کارپوریٹ فارمنگ کے تصور کو لا کر زرعی طریقوں کو جدید بنانا ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں قائم بورڈ آف مینجمنٹ لینڈ مینجمنٹ اور مسائل سے متعلق تمام فیصلے کرے گا۔ معاہدے کے مطابق خالص منافع کا 20 فیصد مقامی علاقے میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر خرچ کیا جائے گا جبکہ خالص منافع کا 40 فیصد سالانہ بنیادوں پر حکومت سندھ کو ادا کیا جائے گا۔ کمپنی کا باقی 40 فیصد حصہ مقامی انفراسٹرکچر، آبپاشی کے چینلز، شمسی توانائی سے چلنے والی واٹر سپلائی اسکیموں، اسکولوں، ہسپتالوں، ترقیاتی اسکیموں اور ان علاقوں میں دیگر سہولیات پر بھی خرچ کیا جائے گا جہاں سندھ میں ایسے منصوبے لگائے جائیں گے۔"

سابق وزیر اعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے جولائی 2023 میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی چھتری تلے پہلے کارپوریٹ فارم کا آغاز کیا۔

تاہم، سندھ میں قوم پرست جماعتوں نے اس اقدام کے خلاف اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ "یہ منصوبہ صوبے پر ایک 'حملہ' تھا۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!