دوران عدت نکاح کیس: مجھے معلوم ہے پراسیکیوشن کو جلدی ہے لیکن8 فروری دور ہے، جج
ویب ڈیسک
|
16 Jan 2024
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں زیر سماعت دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی ہر فردجرم عائد، عدالت نے گواہان طلب کرلیے۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی، مدعی وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کنرہ عدالت موجود تھے۔
سماعت کے آغاز میں وکلاء صفائی کی عدم موجودگی کے باعث سماعت میں وقفہ کردیا،وقفہ کے دوران بشری بی بی کمرہ عدالت سے واپس نکل گئیں، دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عدالت وکلاء صفائی عثمان گل اور خالد یوسف عدالت پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیاکہ بشری بی بی کدھر ہیں، جس پر وکیل نے عدالت کو بتایاکہ بشری بی بی کی طبیعت ناسازہوگئی تھی وہ واپس نکل گئیں انہیں اسپتال جانا تھا۔
عدالت نے بغیر اطلاع بشری بی بی کے واپس جانے ہر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کمٹمنٹ جو کریں وہ پوری کریں، ملزمہ ابھی عدالت میں موجود تھیں، وکیل نے کہاکہ ابھی طبیعت خراب ہوئی اور وہ اسپتال چلی گئی ہیں، عدالت نے کہاکہ کل بھی وارنٹ جاری کررہے تھے لیکن لطیف کھوسہ کے احترام میں وارنٹ جاری نہیں کیے۔
مدعی وکیل رضوان عباسی نے کہاکہ ملزمہ عدالت موجود تھیں، عدالت کی اجازت کے بغیر کیسے جاسکتی ہیں وکیل عثمان گل نے کہاکہ میڈیکل دے دیتے ہیں،مدعی وکیل رضوان عباسی نے کہاکہ میڈیکل میں پیتھالوجی ٹیسٹ کی لسٹ ہے، اس میں بیماری اور علاج کا نہیں لکھا،اگر کوئی سمجھے کہ عدالت کو چکمہ دے گا تو یہ غلط فہمی ہے۔
وکیل عثمان گل نے کہاکہ درخواست دے دیتے ہیں،جج قدرت اللہ نے کہاکہ عدالت موجودگی کے بعد بغیر عدالتی اجازت نکل جانے پر استثنی نہیں ہوتا، استثنی اس کا ہوتاہے جو عدالت موجود نہ ہو، وکیل عثمان گل نے کہاکہ وہ عدالت موجود تھیں، اطلاع دینا چاہتے تھے لیکن وہ ہردہ نشین خاتون ہیں۔
وکیل رضوان عباسی نے کہاکہ کونسل موجود نہیں تھے تو خاوند کے ذریعے ہی بتا سکتی تھیں، وکیل عثمان گل نے کہاکہ کسی کے ساتھ کسی وقت بھی کچھ ہو سکتا ہے،عدالت نے جیل حکام سے بشری بی بی کی آمد اور روانگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی اور کہاکہ جیل عدالتی اجازت سے داخلہ ہوتاتو عدالتی اجازت کے بغیر وہ کیسے واپس چلی گئیں،خود چل کرگئیں یا کوئی اٹحا کر لے گیا۔
جیل حکام نے عدالت کو بتایاکہ بشری بی بی11بجکر13 منٹ پر آئیں اور ایک بجکر 42 منٹ پر واپس گئیں، بشری بی بی خود چل کر آئیں اور خود چل کر واپس گئیں۔
اس موقع پر عدالتی حکم پر بانی پی ٹی آئی عدالت پیش ہوئے اور روسٹرم آگئے، وکیل عثمان گل نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہماری درخواست زیر سماعت ہے، عدالت نے نوٹس جاری کیے اور 17 جنوری کو سماعت ہے،استدعا ہے عدالت ہائیکورٹ احکامات تک فردجرم عائد نہ کرے۔
جج قدرت اللہ نے کہاکہ ایک مسئلہ ہے کہ یہاں چیٹ کرتے ہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ایک دن میں چار چار کیسز ہیں، ایک میں التواء ہوجائے تو کیا مسئلہ ہے،مجھے معلوم ہے، پراسیکیوشن کو جلدی ہے لیکن8 فروری دور ہے، عدالت نے چارج شیٹ پڑھی اور ملزمان پر فردجرم عائد کردی،۔
وکیل عثمان گل نے کہاکہ ایک ملزم کی عدم موجودگی میں فردجرم عائد نہیں ہوسکتی ہم نہیں مانتے،بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ قانونی دستاویزات کا علم نہیں وکیل دیکھ کر سمجھائے گا، یہ سب لندن معائدہ کے تحت ہے،6 سال بعد اسے یاد آیا، جب سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوا،وکیل عثمان گل نے کہاکہ دوملزمان کے خلاف چارج ہے، ایک موجود نہیں تو چارج فریم نہیں،عدالت نے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت18 جنوری جمعرات تک ملتوی کردی ۔
Comments
0 comment