حراست کے دوران موت زیادہ آسان آپشن تھا، عمران ریاض

حراست کے دوران موت زیادہ آسان آپشن تھا، عمران ریاض

معروف صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض کا پہلا پوڈ کاسٹ پر مبنی انٹرویو جاری کردیا گیا
حراست کے دوران موت زیادہ آسان آپشن تھا، عمران ریاض

ویب ڈیسک

|

11 Dec 2023

 

معروف صحافی اور یوٹیوبر عمران ریاض کا پہلا پوڈ کاسٹ پر مبنی انٹرویو جاری کردیا گیا ہے۔

اس انٹرویو میں عمران ریاض اپنے وکیل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ تکلیف زیادہ تب ہوتی ہے جب کوئی اپنا مارتا ہے، دوران حراست موت زیادہ آسان آپشن تھا۔

عمران ریاض نے میزبان سے کہا کہ پہلے روز جب ملاقات ہوئی تو میں زیادہ لاش سے بھی زیادہ بدتر تھا۔ انہوں نے اس انٹرویو میں پی ٹی آئی کیخلاف جاری کریک ڈاؤن پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ یہ ایک مثال بن رہی ہے، جو ہورہا ہے آئندہ اُس سے زیادہ ہوگا اور اسے شاید رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

اس بات کی وضاحت سے قبل انہوں نے ہابیل اور قابیل کے قتل کا واقعہ سنایا اور پوچھا کہ دنیا میں دوسرا، تیسرا، چوتھے اور بارہویں کے بعد آج تک ہونے والے قتل کا نہیں پتہ مگر ہابیل اور قابیل کا معاملہ کئی ہزار سالوں کے بعد آج بھی زبان زد عام ہے۔

اب اپنے حراست کے دنوں کے حوالے سے پہلی بار گفتگو کرتے ہوئے عمران ریاض خان نے بتایا کہ ’(حراست کے دوران) یہ چیز مجھے زیادہ فیل (محسوس) ہو رہی تھی کہ یار میں کوئی اس ملک کا غدار تو نہیں ہوں، میں نے اس ملک کے کوئی راز تو نہیں چرائے ہوئے، میں کوئی دشمن ملک کے ساتھ تو نہیں ملا ہوا، یا میں کوئی ایسی بات تو نہیں کر رہا جو میرے ملک اور اس کے نظریات کے خلاف ہے‘۔

انہوں نے ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں انتہائی مشکل سے بولتے ہوئے کہا کہ میں جو بات کر رہا تھا وہ اختلافِ رائے میں آسکتی ہے اور وہ بات کوئی بھی کسی سے بھی کر سکتا ہے۔

کس یاد سب سے زیادہ آئی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’یاد تو اللہ کی آئی سب سے زیادہ‘۔ لیکن اتنا لمبا عرصہ ہو تو دنیاوی رشتوں میں پھر ’باریاں لگتی ہیں‘۔ کبھی ماں کی یاد آتی ہے کبھی باپ کی یاد آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے والد کو جانتا ہوں مجھے پتا تھا کہ جب تک وہ مجھے ڈھونڈ نہیں لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

عمران ریاض خان نے کہا کہ جن لوگوں نے بھی میرے لیے آواز اٹھائی میں ان سب کا شکر گزار رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا ’رانا ثناء اللہ جب بہت مشکل وقت میں تھا تو میں نے ان کیلئے آواز اٹھائی تھی‘۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ رانا ثناء اللہ کچھ نہ بھی کرسکے تو کم سے کم کیچڑ نہیں اچھالیں گے، لیکن میری ٹیم نے بتایا کہ ’اُس نے آپ کے بارے میں ناصرف لاعلمی رکھی بلکہ آپ کے خلاف پروپیگنڈے کا حصہ بنا‘۔ عمران ریاض کے مطابق رانا ثناء اللہ نے کچھ دن پہلے ان کی ٹیم سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ سیاسی بیانات تھے تو ان پر برا نہ منایا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں کمزور تھا میرے بس میں کچھ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسنگ پرسنز (لاپتا افراد) کے بارے میں یہ سوچ بنائی گئی ہے کہ ان میں بہت سے دہشتگرد ہوتے ہیں جنہیں قانونی کمیوں کی وجہ سے ’غائب کرنا پڑتا ہے‘۔

عمران ریاض نے کہا کہ ’وہ سوچ جو پھیلائی گئی تھی مجھے اس پر اب افسوس ہے، کہ میں نے کبھی زندگی میں یہ سوچا بھی کہ کوئی اگر کبھی غائب ہوا تو وہ ریاست کے مفاد میں ہوسکتا ہے، میں معافی مانگ لیتا ہوں اس کے اوپر ان سارے لوگوں سے جن کا دل دکھا ہو‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کسی کو بھی غائب کرنا کبھی بھی جسٹیفائیڈ (قابل جواز) نہیں ہے۔ میں پہلے ایسے کیسز میں کچھ ایسی باتیں کرتا تھا مگر اب اُن تمام لوگوں سے معافی چاہتا ہوں جن کی میرے ماضی کے بیانات سے دل آزاری ہوئی ہے کیونکہ یہ کسی صورت میں جسٹیفائیڈ نہیں ہے۔

دورانِ حراست موت کی افواہوں پر عمران ریاض نے کہا کہ ’وہ آپشن آسان تھا، میرے سے پوچھے کہ (اس دوران) کیا آسان تھا تو وہ آسان تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ میری فیملی بتاتی ہے کہ وہ ان کیلئے قیامت کی طرح تھا، ’بندہ نہ رہے اس کی باڈی تو مل جائے نا، باڈی مل جائے تو سکون آجاتا ہے، خبر آپ کو مل گئی اب باڈی نہیں مل رہی تو بہت مشکل ہے‘۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اسی ڈر سے باہر نہیں گیا کہ کہیں باہر ہی نہ رہ جاؤں۔

پسندیدہ صحافی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر عمران ریاض نے مسکراتے ہوئے کہا کہ "اب وہ نہیں رہا" اور پھر دوسرے آپشن میں انہوں نے مظہر عباس کا نام لیا۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا تمام چینلز کو مشورہ ہے ابھی مجھے نوکری نہ دیں‘۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں لوئر کورٹس کی انصاف پسندی پر حیران ہوں، میری سوچ کبھی بھی یہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوئر کورٹ کے ججز سزائے موت کے کیسز میں ایک ایک دو دو دن میں فیصلہ کر رہے ہیں۔ حیران کن طور پر مجھے اس سے بڑا حوصلہ ملا۔

سوشل میڈیا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ پورا ڈائنامکس ہی تبدیل ہوگیا ہے، اور اس کی کسی کو سمجھ نہیں آرہی، یہ جِن ہے بھوت، یہ نہیں جائے گا، اس کے قوانین بنانے پڑیں گے، آپ اس کو ذمہ دار تو کر سکتے ہیں کنٹرول نہیں کرسکتے، اس کو بس قانون کے دائرے میں لے آؤ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کے کہا کہ حوصلہ تو ٹھیک ہے، صحت بھی ٹھیک ہے، بولنے کے معاملات ایک دو دن سے بہتر ہوئے ہیں، اس میں سب سے زیادہ مدد قرآن مجید نے کی ہے، باقی زندگی میں اس کتاب کے فائدے ہی گنتا رہوں تو وہ ختم نہیں ہوسکتے، میں نے پہلی دفعہ محسوس کیا کہ یہ کتاب تو باتیں کرتی ہے’۔

عمران ریاض خان کا یہ انٹرویو ان کے وکیل میاں اشفاق نے ایک پاڈ کاسٹ میں کیا جو میاں اشفاق کے بقول ان کے یوٹیوب چینل کی پہلی پاڈ کاسٹ ہے۔ اس انٹرویو کے حوالے سے خبریں پہلے ہی گرم تھیں اور دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ عمران ریاض خان کوئی نیا کردار ادا کرنے والے ہیں۔

 

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!