پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو لکھا گیا خط سامنے آگیا
Webdesk
|
28 Feb 2024
پاکستان تحریک انصاف نے بیل آؤٹ پیکج کے حوالے سے عالمی مالیاتی فنڈز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو خط لکھ دیا۔
یہ خط تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے عمران خان کی ہدایت پر آئی ایم ایف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کو لکھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی کسی بھی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی مگر آئی ایم ایف صرف عوام کے اعتماد والی منتخب حکومت سے ہی مذاکرات کرسکتا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سہولت کے ساتھ ضروری اصلاحات لاناہونگی جو قرضوں کی ادائیگی میں آسانی پیدا کریں، آئی ایم ایف 1997میں بنائی گئی اپنی پالیسی گائیڈنس نوٹ کو مدنظر رکھے۔
خط کا مکمل متن
پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں متن میں لکھا گیا ہے کہ ’یہ واضع کیا جاتا ہے کہ بانی چئیرمین آئی ایم ایف اور ریاست پاکستان کے مابین کسی ڈیل کے درمیان نہیں آنا چاہتے، کوئی بھی ایسی سہولت جو قرضوں کی ادائیگی کے لیے مددگار ہو، پاکستان کے عوام کے اعتماد والی منتخب حکومت ہی اس حوالے سے بات چیت کا اختیار رکھتی ہے، ہم حکومت سازی، قرضوں کی ادائیگی اور قانون کی حکمرانی کے لیے آئی ایم ایف کی ڈیل کی اہمیت سے آگاہ ہیں‘۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ خط بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر آئی ایم ایف بھیجا جا رہا ہے، پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت ہے، پی ٹی آئی آئی ایم ایف کی سہولت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتی، طویل المدتی معاشی بہبود کو فروغ دینے کیلیے صرف منتخب حکومت کے ساتھ ہی مزاکرات کیے جا سکتے ہیں۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی پالیسیز اور اصولوں کے مطابق طاقتور طبقے کی جانب سے پسند نا پسند کی بنیاد پر حکمرانی نہیں ہونی چاہیے، نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں اور بین الاقوامی اداروں نے بھی انتخابات 2024 کی شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا۔ دو ہفتے گزرنے کے باوجود ان تمام مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا گیا۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ ہم آئی ایم ایف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی بھی مالی ڈیل سے قبل ایسے معاملات کو دیکھا جائے، قومی اور صوبائی اسمبلی کی کم از کم 30 فیصد سیٹوں کا آڈٹ کیا جائے، ہم آئی ایم ایف سے تفتیشی ایجنسی کے کردار کے خواہاں نہیں البتہ فافن اور پاتن نامی اداروں کی جانب سے انتخابات کے آڈٹ کے طریقہ کار بتایا گیا ہے، جس کے تحت تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔
پی ٹی آئی کے قائمقام چیئرمین بیرسٹر گوہر نے خط لکھنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آج آئی ایم ایف کو لیٹر لکھ دیا ہے، ہم نہیں چاہتے ائی ایم ایف کے پروگرام میں رکاوٹ بنیں، ہم چاہتے ہیں کہ جو ہماری بات ہوئی تھی صاف اور شفاف الیکشن کے سے مشروط وہ ہم نے یاد دہانی کروائی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اج باضابطہ ایک لیٹر آئی ایم ایف کو لکھ کر یاددہانی کروائی گئی ہے، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط بھیجا جب واشنگٹن پہنچے گا تو آپ کے ساتھ شئیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو ہم نے ان کا شفاف الیکشن کا وعدہ یاد کروایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف پروگرام کے لیے روکاٹ نہ بنی ہے اور نہ بنے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ جب بات ہوئی تھی اس میں ایک شرط تھا کہ شفاف الیکشن ہوں گے، الیکشن میں دھاندلی نہیں دھاندا ہوا ہے، شاہ خرچیاں نگراں اور پی ڈی ایم حکومت کرے اور اس کا خمیازہ عوام کیوں بھگتے؟
عمر ایوب نے کہا کہ ’پی ڈی ایم ٹو کسی قسم کا ریفارم پراسس نہیں کرسکتے، یہ لوگ پیسوں کا صحیح استعمال نہیں کرسکتے، فافن جنرل الیکشن کا آڈیٹ کریں اور حقائق سامنے لائیں، پی ٹی آئی چاہتی ہے جو قرضہ لیا جائے وہ ریفامز میں استعمال ہوں نہ کہ شاہ خرچیوں میں استعمال نہ ہو‘۔
پی ٹی آئی رہنما مزمل اسلم نے کہا کہ ’موڈیز نے کہا ہے کہ نئے حکومت میں بھی آئی ایم ایف کے پروگرام لینے کی کیپبلٹی نہیں ہے، ہم نہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں نہیں تھے لیکن انہوں نے ہم سے رابطہ کیا، حکومت میں نہیں تھے لیکن آئی ایم ایف نے کہا کہ نو ماہ کے پروگرام کے لیے عمران خان سے ملنا چاہتے‘۔
مزمل اسلم نے کہا کہ زمان پارک میں عمران خان نے کہا کہ پروگرام دیں، آئی ایم ایف نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا نومبر میں الیکشن ہونگے، جس پر عمران خان نے پوچھا کہ کیا آپ گارنٹی لیتے ہیں، چار نومبر کو آئی ایم ایف نے پھر رابطہ کیا، میں نے کہا بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں ملاقات ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر میں پھر سے پی ٹی آئی کے لوگ آئی ایم ایف سے ملے، اگر پی ٹی آئی جون میں تعاون نہ کرتی تو آئی ایم ایف پروگرام نہ ملتا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے چودہ پروگرام کیے، ایک مکمل ہوا باقی سے نامکمل رہے، چودہ پروگراموں میں سے بارہ پروگرام پی پی پی اور ن لیگ نے لئے جبکہ سب سے بڑا پروگرام پی پی پی نے 2008 میں لیا۔
مزمل اسلم نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ آپ نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو سپوتاژ کیا، آئی ایم ایف کے رپورٹس آتی ہے اس میں کہا لکھا گیا ہے کہ پروگرام سپوتاژ ہوا، آئی ایم ایف کے متعلق اسحاق ڈار نے کہا آئی ڈونٹ کیئر ۔
Comments
0 comment