سانحہ لیاری، متاثرین سرکاری خرچ پر ہوٹلوں میں مقیم، ریسکیو آپریشن جاری

سانحہ لیاری، متاثرین سرکاری خرچ پر ہوٹلوں میں مقیم، ریسکیو آپریشن جاری

عمارت مہندم ہونے کے واقعے میں اب تک 19 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں
سانحہ لیاری، متاثرین سرکاری خرچ پر ہوٹلوں میں مقیم، ریسکیو آپریشن جاری

ویب ڈیسک

|

5 Jul 2025

کراچی: سندھ اسمبلی میں حکومتی رکن (ایم پی اے) یوسف بلوچ نے تصدیق کی ہے کہ لیاری کے علاقے بغدادی میں حالیہ عمارت گرنے کے واقعے سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کو عارضی طور پر ہوٹلوں میں ٹھہرانے کے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

جمعہ کو پیش آنے والے اس المناک واقعے میں ایک پانچ منزلہ رہائشی عمارت گر گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد جاں بحق ہو گئے۔

ایک نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے یوسف بلوچ نے بتایا کہ متاثرہ رہائشیوں کو ٹھہرانے کے لیے آس پاس کے کئی ہوٹلوں کو محفوظ کر لیا گیا ہے اور مزید امداد کو مربوط کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، حکام نے احتیاطی تدابیر کے طور پر آس پاس کی عمارتوں کو خالی کرا لیا ہے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے اور علاقے کو عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے اور امدادی و کلیئرنس آپریشنز میں سہولت فراہم کرنے کے لیے سیل کر دیا گیا ہے۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب اور سندھ کے بلدیاتی وزیر سعید غنی نے جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ غنی نے دعویٰ کیا کہ حتمی انخلا کے نوٹس 2 جون کو ہی جاری کر دیے گئے تھے، لیکن رہائشیوں اور متاثرین نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔

ملبے کے قریب جمع ہونے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا کیونکہ لوگوں کے جذبات مشتعل تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے کئی افسران کو معطل کر دیا گیا ہے، اور وزیراعلیٰ نے شہر بھر کی تمام غیر محفوظ عمارتوں کی تفصیلی فہرست طلب کی ہے۔

 

---

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!