اسٹیبلشمنٹ کا رویہ اب بھی تبدیل نہیں ہوا بولیں گے تو شکایت ہوگی، فضل الرحمان

اسٹیبلشمنٹ کا رویہ اب بھی تبدیل نہیں ہوا بولیں گے تو شکایت ہوگی، فضل الرحمان

جے یو آئی سربراہ کی اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید
اسٹیبلشمنٹ کا رویہ اب بھی تبدیل نہیں ہوا بولیں گے تو شکایت ہوگی، فضل الرحمان

ویب ڈیسک

|

11 Jan 2025

 جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کا رویہ اب بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔

جامعہ صدیقیہ گلشن معمار کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کی بہتری پر حقائق سامنے آنے چاہئیں، معیشت کی بہتری کے صرف اشاریے مل رہے ہیں۔ جب تک عام آدمی تک معیشت کی بہتری نہیں پہنچتی اس وقت تک عوام مطمئن نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی بہتری ہماری آرزو ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک روپے کی قدر کو تقویت نہیں ملے گی عام آدمی کو ریلیف نہیں مل سکتا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، ہمیں نہیں پتا وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کیا نہیں کر رہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ لوگوں کے ووٹ کا مذاق اڑاتی ہے، عوام پھر اسٹبلشمنٹ کا کیوں مذاق نہ اڑائیں، اسٹبلشمنٹ کا غیر سیاسی ہونا بھی سیاسی ہوتا ہے۔ سربراہ جے یو آئی (ف)نے کہا کہ شکایت سیاست دانوں سے ہے، جو آئین، جمہوریت اور اصولوں پر سمجھوتہ کرلیتے ہیں، اصل گرفت انہیں کی ہے، ملک پر اپنی گرفت بنائے رکھنے کے لیے جمہوریت کا ڈھونگ رچا رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ اقتدار ان کے اپنے ہاتھ میں رہے، خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم لوگ صرف پارلیمنٹ میں بیٹھے رہتے ہیں، ، ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نہ جیتنے والوں کو جتوایا گیا، جائز ناجائز کی انہیں پروا نہیں، صرف اتھارٹی کو قائم کرنا ہے، شکایت ہمیں صرف سیاستدانوں سے ہے، جنہیں آئین و قانون کا احساس نہیں وہ صرف اپنا اقتدار چاہتے ہیں، پی ٹی آئی نے مذاکرات کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔ 

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں پر افسوس ہے کہ سمجھوتہ کرلیتے ہیں، ملک کا نظام بہتر کرنے کے لیے ایک جگہ ٹھہرنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب ان کا مذاق اڑایا جائے یا تنقید کی جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں، ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور رہیں گے، 2018 کے الیکشن میں بھی ہم نے یہی موقف اپنایا تھا، ہم ایسے لوگوں سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ عام انتخابات کے حوالے سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا 2023 کے انتخابات ٹھیک ہوئے تھے؟ موجودہ حکمرانوں کے پاس عوام کا درست مینڈیٹ ہے؟ سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں نادرا نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایک حلقے پی پی 7 کے ووٹوں کی جانچ پڑتال کی، جس کی رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ صرف 2 فیصد ووٹوں کی تصدیق ہوسکی، 98 فیصد ووٹوں کا کچھ علم نہیں ہوسکا کہ یہ کہاں سے آئے؟ اسی طرح پی پی 45 میں جیتنے والا امیدوار کسی ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا، یہ بالکل مذاق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات ذاتی نوعیت کی ہوئی ہے، وہ میرے گھر آجاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے مدارس رجسٹریشن میں ریلیف دیا گیا ہے، ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے، حکومت نے کچھ مدارس کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لیے اقدامات کیئے ہیں، مدارس سیاسی مداخلت کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب قومی سطح پر ایک قانون بن چکا ہے تو صوبائی سطح پر فوری طور پر قانون سازی کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے، صوبائی حکومت کیوں قانون سازی میں تاخیر کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدتیں مارشل لا بھی پورا کرلیتی ہیں، مدت پوری کرنا الگ بات ہے اور حکومت کا جائز یا ناجائز ہونا الگ بات ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی نے مدارس بل پر میرے گھر آکر اسے سمجھنے کی کوشش کی۔

خالد مقبول صدیقی وزیر تعلیم ضرور ہیں لیکن وہ میرے گھر زیر تعلیم ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!