2 hours ago
بہاولپور کے نوجوان کی کراچی پولیس کے تشدد سے ہلاکت، ورثا کا دوسرے روز بھی احتجاج
ویب ڈیسک
|
26 Oct 2025
اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان عرفان کی ہلاکت کے بعد لواحقین اور علاقہ مکینوں نے دوسرے روز بھی سہراب گوٹھ ایدھی سرد خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ عرفان کے قتل کا مقدمہ ورثا کی مدعیت میں اغوا، قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا جائے۔
دوسری جانب ایس ایچ او ایس آئی یو انسپکٹر ممتاز احمد نے اپنی مدعیت میں صدر تھانے میں واقعے میں غفلت و لاپروائی برتنے والے تفتیشی افسر اور دیگر اہلکاروں کے خلاف قتلِ خطا (دفعہ 319) کا مقدمہ درج کرایا۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے الزام لگایا کہ پولیس واقعے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے اصل ملزمان کو بچایا جا رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ “نوعمر لڑکے کو دل کا دورہ نہیں بلکہ تشدد سے مارا گیا،” اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی جسم پر تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، نوجوان عرفان کا تعلق بہاولپور کے علاقے احمد پور شرقیہ سے تھا، جسے پولیس نے چند روز قبل کراچی میں حراست میں لیا تھا۔ اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ عرفان کو عائشہ منزل کے قریب سے گرفتار کیا گیا، جبکہ پولیس کے مطابق گرفتاری فریئر تھانے کے حدود میں للی برج کے قریب عمل میں لائی گئی۔
ایس ایچ او ممتاز احمد کے مطابق، واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک اے ایس آئی اور ایک کانسٹیبل کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ دیگر ملوث اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات جاری ہیں، اور ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایس آئی یو گزشتہ کئی ہفتوں سے بغیر مستقل سربراہ کے کام کر رہا ہے، جبکہ یونٹ کی کمانڈ کا اضافی چارج ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل امجد شیخ کے پاس ہے۔
ورثا نے اعلان کیا ہے کہ جب تک عرفان کے قتل کا مقدمہ ان کی مدعیت میں درج نہیں کیا جاتا، احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا۔
Comments
0 comment