22 hours ago
چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی گروہ کا پاکستانی کارندہ گرفتار، ’بھانجی کی نازیبا ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کیں‘
ویب ڈیسک
|
23 Oct 2025
اسلام آباد: نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے بین الاقوامی سطح پر چائلڈ ابیوز مواد پھیلانے والے نیٹ ورک کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے ایک پاکستانی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کارروائی آسٹریلوی پولیس، انٹرپول، NCMEC اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے اشتراک سے آپریشن “روڈز” اور “آئس برگ” کے دوران کی گئی۔
تحقیقات میں دو بین الاقوامی گروپس “رینبو” اور “مایلووڈولی کون” کی نشاندہی ہوئی، جو واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر اخلاقی اور استحصالی مواد پھیلا رہے تھے۔
تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم عاصم محمد قاسم ولد محمد قاسم کی شناخت عمل میں آئی، جس کا تعلق لاہور کے علاقے اچھرہ سے ہے۔ ملزم کے قبضے سے موبائل فونز، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ہارڈ ڈرائیوز سے بڑے پیمانے پر شواہد برآمد کیے گئے جن میں نابالغ بچیوں کے استحصال سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر شامل ہیں۔
ملزم کے انکشافات، بھانجی اور ماموں کی بیٹی کی ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کیں
ذرائع کے مطابق، ملزم گزشتہ 14 سال سے اپنے خاندان کی کم عمر بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کرتا رہا۔
ان بچیوں میں سے ایک اس کی بھانجی اور دوسری ماموں کی بیٹی بتائی گئی ہے۔
ابتدائی انکشافات کے مطابق، یہ گھناؤنا سلسلہ 2008 سے 2022 تک جاری رہا، جب کہ پہلی متاثرہ بچی کی عمر صرف ڈھائی سال تھی۔
تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ملزم بچوں کو فحش ویڈیوز دکھا کر ترغیب دیتا اور انہیں ویڈیوز کی تیاری پر مجبور کرتا رہا۔
این سی سی آئی اے کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان نے کیس کی تفتیش سنگاپور سے شروع کی اور مختلف ممالک میں موجود شواہد کا پیچھا کرتے ہوئے پاکستان میں مرکزی ملزم تک پہنچنے میں ایک سال کا عرصہ لگایا۔
ملزم کے قبضے سے 50 سے زائد غیر اخلاقی ویڈیوز برآمد ہوئیں، جنہیں عالمی اداروں نے بھی رپورٹ کیا تھا۔ ملزم کے بین الاقوامی روابط برازیل (ساسّی) اور پرتگال (ٹوئنکل) کے صارفین سے ثابت ہوئے ہیں۔
این سی سی آئی اے نے مقدمہ نمبر 298/2025 درج کر کے ملزم کے خلاف سیکشن 21، 22اے، 22بی آف پی ای سی اے 2016 اور سیکشن 377 پی پی سی کے تحت کارروائی مکمل کر لی ہے۔
مزید برآں، تحقیقات کے دوران دیگر ممکنہ ملوث افراد اور متاثرہ بچوں کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
کیس کی نگرانی انسپکٹر اقرام مقدس کر رہے ہیں۔
Comments
0 comment