7 hours ago
گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا گلیشیئر پھٹنے کا خطرہ، گلوف الرٹ جاری، اب تک 221 افراد جاں بحق

ویب ڈیسک
|
22 Jul 2025
اسلام آباد: پاکستان میں جاری شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے، جہاں حالیہ ہفتوں میں 221 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
اس صورتحال کے پیش نظر، پاکستان محکمہ موسمیات (PMD) نے منگل کو گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے لیے گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOF) کا نیا الرٹ جاری کیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل بارشوں اور برفباری کے باعث ان علاقوں میں اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق، اس ہفتے کے دوران شمالی پہاڑی علاقوں میں بارشوں اور گرج چمک کے ساتھ طوفان کا سلسلہ جاری رہے گا۔
یہ موسمی صورتحال گلگت بلتستان اور بالائی خیبرپختونخوا کی متعدد وادیوں میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا امکان بڑھا رہی ہے۔ یہ انتباہ 15 جولائی کو جاری کیے گئے پہلے الرٹ کا تسلسل ہے، جو موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔
پی ایم ڈی نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چوکس رہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں۔ متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی ریسپانس سسٹم کو فعال کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
یہ الرٹ ایسے وقت میں جاری ہوا ہے جب ملک بھر میں مون سون بارشوں سے اب تک 221 افراد جاں بحق اور 592 زخمی ہو چکے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے اعداد و شمار کے مطابق، درجنوں خاندان بے گھر ہوئے ہیں، مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور کئی علاقے لینڈ سلائیڈنگ اور پانی کے ریلوں سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں۔
سب سے زیادہ تباہی پنجاب میں ہوئی ہے جہاں 135 اموات اور 470 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں 46، سندھ میں 22، اور بلوچستان میں 16 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں بھی الگ الگ واقعات پیش آئے ہیں۔ مجموعی طور پر 800 سے زائد مکانات جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں اچانک سیلاب کے باعث تین سیاح جاں بحق اور 200 سے زائد افراد پھنس گئے تھے۔ سڑکیں بند ہونے کے سبب امدادی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو مزید جانی نقصان کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو 2022 جیسی ہولناک صورتحال کا سامنا دوبارہ ہو سکتا ہے، جب ملک بھر میں سیلاب سے 1,700 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا تھا۔ پاکستان میں 7,000 سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں، جو گرمیوں میں پگھل کر جھیلوں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں اور پھر اچانک پھٹ کر تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا کر دیتے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ابتدائی وارننگ سسٹم فعال کریں اور ممکنہ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کی تیاری کریں۔
مقامی آبادی کو دریاؤں کے کنارے جانے سے گریز، لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آنے والے علاقوں سے دور رہنے، اور گلیشیائی پانیوں میں کسی بھی غیر معمولی حرکت یا آواز کی فوری اطلاع دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ریسکیو 1122 اور دیگر ایمرجنسی سروسز کو شمالی اضلاع میں ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، جبکہ NDMA کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور ضروری اشیاء بھیجی جا رہی ہیں۔ تاہم کئی دور دراز علاقوں میں رسائی ابھی بھی ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
Comments
0 comment