کراچی میں ڈاکو راج، رمضان کے 15 روز میں تین ہزار سے زائد ڈکیتی کی وارداتیں، 8 شہری قتل
ویب ڈیسک
|
27 Mar 2024
کراچی میں ڈکیتوں نے مزاحمت پر رمضان کے 15 دنوں میں خاتون سمیت 8 شہریوں کو قتل جبکہ درجنوں کو زخمی کردیا۔
کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہے اور اس عفریت سے شہریوں کو کوئی ریلیف ملنے کا امکان بھی نظر نہیں آرہا جبکہ پولیس اور رینجرز سمیت دیگر اداروں کے افسران صرف بیانات کی حد تک امن قائم کرنے میں مصروف ہیں۔
اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کر دیا ہے کیونکہ بے رحم ڈاکو شہر میں آزادانہ گھوم رہے ہیں، لوگوں کو لوٹ رہے ہیں اور مزاحمت پر انہیں قتل کر رہے ہیں۔
ڈکیتی مزاحمت پر قتل کا پہلا واقعہ 3 رمضان المبارک کو اس وقت سامنے آیا جب ملیر میں ڈاکوؤں نے ایک ڈیری مالک کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
5 رمضان کو شہر کے علاقے عیسیٰ نگری اور پاکستان بازار میں ڈاکوؤں نے دو افراد کو قتل کر دیا۔
10 رمضان المبارک کو ملیر میں ایک مسیحی شخص کو اس کے گھر کی دہلیز پر ڈاکوؤں نے قتل کر دیا۔ اسی روز ملیر کے علاقے میں ایک اور شخص جس کی شناخت انجینئر شعیب شفقت کے نام سے ہوئی، ڈاکوؤں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں 13 رمضان المبارک کو ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے دکاندار کو قتل کردیا۔
14 رمضان المبارک کو سرجانی ٹاؤن میں مزاحمت پر 22 سالہ لڑکے زوہیب کو ڈاکوؤں نے قتل کر دیا۔
علاوہ ازیں 15 رمضان المبارک کو اورنگی ٹاؤن میں واقع سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال کے اندر ایک خاتون کو ڈاکوؤں نے گولی مار کر قتل کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق ماہ مقدس کے صرف پندرہ دنوں میں بندرگاہی شہر میں ڈکیتی کی تقریباً 3300 وارداتیں ہوئیں۔
پولیس اب تک ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث صرف 148 اسٹریٹ کرمنلز کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
کراچی کے رہائشیوں کا پولیس پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے، جو انہیں لگتا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے۔
Comments
0 comment