مسلمانوں کیخلاف نفرت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، آسٹریلوی وزیراعظم

مسلمانوں کیخلاف نفرت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، آسٹریلوی وزیراعظم

آسٹریلیا میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات کی تحقیقات کا فیصلہ
مسلمانوں کیخلاف نفرت تاریخ کی بلند ترین سطح پر  پہنچ گئی، آسٹریلوی وزیراعظم

ویب ڈیسک

|

12 Sep 2025

آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایک آزادانہ رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر غور کرے گی، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ملک میں اسلاموفوبیا کی سطح ’’غیر معمولی‘‘ حد تک پہنچ چکی ہے۔

یہ رپورٹ حکومت کے خصوصی ایلچی برائے انسداد اسلاموفوبیا، آفتاب ملک نے تیار کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب اس حد تک معمول بن چکا ہے کہ اب اس کے بہت سے واقعات رپورٹ بھی نہیں کیے جاتے۔

آفتاب ملک نے سڈنی میں بریفنگ کے دوران بتایا: ’’آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا ایک ایسا مسئلہ ہے جو برسوں سے جاری ہے۔ کبھی نظرانداز کیا گیا اور کبھی اس کے وجود سے ہی انکار کیا گیا، لیکن اسے سنجیدگی سے کبھی حل نہیں کیا گیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر بدزبانی، دیواروں پر توہین آمیز نعرے، اور مسلم خواتین و بچوں کو صرف ان کی شناخت اور لباس کی بنیاد پر نشانہ بنانا عام ہو چکا ہے۔

60 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں 54 سفارشات دی گئی ہیں، جن میں مذہبی امتیاز پر قومی سطح کی انکوائری اور اسلاموفوبیا کے جمہوریت و معاشرتی ہم آہنگی پر اثرات کا جائزہ شامل ہے۔

آفتاب ملک کو گزشتہ برس اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا تاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کا تدارک کیا جا سکے۔ ان کا تقرر اسرائیل اور غزہ کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد ہوا، جس کے بعد آسٹریلیا میں اسلاموفوبیا اور یہود دشمنی دونوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق ’’7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملوں کے بعد اسلاموفوبیا نے نئی اور خطرناک سطح اختیار کر لی‘‘۔ اسلاموفوبیا رجسٹر کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 تک مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں 150 فیصد اضافہ ہوا۔

وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ مذہب کی بنیاد پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ امتیاز برتنا قومی اقدار کے منافی ہے اور حکومت سفارشات کو سنجیدگی سے دیکھے گی۔ ان کا کہنا تھا: ’’آسٹریلیا میں ہر شہری کو اپنے گھر اور کمیونٹی میں محفوظ محسوس کرنے کا حق ہے۔ ہمیں نفرت، خوف اور تعصب کو ختم کرنا ہوگا جو اسلاموفوبیا اور تقسیم کو جنم دیتا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ جولائی میں اسی خصوصی ایلچی نے یہود دشمنی (antisemitism) پر الگ رپورٹ بھی پیش کی تھی، جس میں حکومت کو تجویز دی گئی تھی کہ وہ ان یونیورسٹیوں کی فنڈنگ بند کرے جو یہودی طلبہ کے تحفظ میں ناکام رہیں اور ویزہ درخواست دہندگان اور غیرملکی شہریوں کے لیے انتہا پسندانہ نظریات کی جانچ کا نظام متعارف کرائے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!