رام مندر کے بعد صوفی بزرگ کے مزار پر مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تیاری

رام مندر کے بعد صوفی بزرگ کے مزار پر مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تیاری

بی جے پی کے رہنما نے عمارت کو آزاد کرانے کا اعلان کردیا
رام مندر کے بعد صوفی بزرگ کے مزار پر مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تیاری

ویب ڈیسک

|

30 Jan 2024

ممبئی کے قریب واقع ایک صوفی درگاہ حاجی ملنگ درگاہ اس وقت تنازعات کا مرکز بن گئی ہے جب ہندوستان کی ایک ممتاز سیاسی شخصیت نے اسے صرف ہندوؤں کے لیے "آزاد" کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

اس تنازع کی تحقیقات بی بی سی سے تعلق رکھنے والے چیریلین مولان نے کی اور بتایا کہ صوفی بزرگ کے قدیم مقبرہ جو مسلمانوں کیلیے عقیدت کا حامل ہے اُس تک پہنچنے کیلیے تقریبا 1500 سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ ہے۔

ممبئی کے قریب ایک پہاڑی کے اوپر واقع حاجی ملنگ درگاہ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں ایک عرب بزرگ مدفن ہیں جو 700 سال قبل ہندوستان آئے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مزار پر مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی منتیں مانگنے آتے ہیں اور اسے بھی دیگر صوفی مزاروں کی طرح رواداری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

مقبرے پر مسلمان اور ہندو یکساں پھول اور چادریں چڑھاتے ہیں اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ "خالص دل" کے ساتھ کی گئی درخواستیں ہمیشہ پوری ہوں گی۔

مزار کا انتظامی بورڈ بقائے باہمی کی عکاسی کرتا ہے، جس کی قیادت ایک ہندو برہمن خاندان کرتا ہے جس میں دو مسلمان ٹرسٹی ہیں۔

تاہ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ایک حالیہ سیاسی بیان میں کہا کہ ’وہ مزار کی عمارت کو آزاد کروا کے یہاں پر مندر بنائیں گے اور پھر یہاں صرف ہندوؤں کو داخلے کی اجازت ہوگی‘۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کر کے اس کا افتتاح کیا گیا، جو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیا۔

اس مندر کے افتتاح کے بعد بھارتی ریاست مہاشٹرا، اترپردیش سمیت مختلف علاقوں میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!