18 hours ago
اسرائیل جنگ بندی پر رضا مند، اگر حماس نے ڈیل مسترد کی تو نتائج بہت خوفناک ہوں گے، ٹرمپ

ویب ڈیسک
|
2 Jul 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مدت کے دوران، وہ مصر اور قطر کے ساتھ مل کر ایک امن تجویز کو حتمی شکل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معاہدے کو حماس کو قبول کرنا ہوگا۔
اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر جاری ایک بیان میں، ٹرمپ نے کہا کہ ان کے نمائندوں نے غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی حکام کے ساتھ "طویل اور نتیجہ خیز" ملاقات کی، جس کے دوران دونوں فریقین جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو گئے۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ وہ تجویز کردہ 60 روزہ ٹائم فریم کے اندر جنگ کے خاتمے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کریں گے، جس میں قطری اور مصری حکام حتمی امن شرائط کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے حماس پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کو قبول کرے، خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اسے مسترد کرتے ہیں تو صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
ٹرمپ نے لکھا، "جبکہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو روکے گا، ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کا خاتمہ کریں گے۔"
انہوں نے مزید کہا، "قطری اور مصری، جنہوں نے امن لانے کے لیے بہت محنت کی ہے، یہ حتمی تجویز پیش کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ حماس یہ ڈیل قبول کر لے، کیونکہ اس سے بہتر ڈیل نہیں ملے گی، ورنہ حالات اور صورتحال صرف بدتر ہوگی۔"
اس سے قبل، ایک میڈیا انٹرویو میں، ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ آئندہ ہفتے کے اوائل میں جنگ بندی ہو سکتی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے 7 جولائی کو وائٹ ہاؤس کے آئندہ دورے سے قبل جنگ بندی قائم ہو سکتی ہے، تو ٹرمپ نے جواب دیا، "میں غزہ میں جنگ بندی چاہتا ہوں، اور میں چاہتا ہوں کہ حماس باقی یرغمالیوں کو رہا کرے۔
امید ہے کہ ایسا ہو گا، ہم اگلے ہفتے تک جنگ بندی تک پہنچ سکتے ہیں۔" نیتن یاہو 7 جولائی کو امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں اور اس دورے کے دوران ٹرمپ سے ملاقات کی امید ہے۔
اس کے علاوہ، 26 جون کو ایک اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ غزہ جنگ دو ہفتوں کے اندر ختم ہو سکتی ہے، جس میں چار عرب اقوام حماس کی جگہ غزہ کا انتظامی کنٹرول سنبھال سکتی ہیں۔
غزہ میں فلسطینی حکام کے مطابق، 56,531 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 133,642 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ تقریباً 11,000 لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
Comments
0 comment