سوشل میڈیا پر پابندی کیخلاف ہنگامے پھوٹ پڑے، 14 ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ

سوشل میڈیا پر پابندی کیخلاف ہنگامے پھوٹ پڑے، 14 ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ

مشتعل افراد کو منتشر کرنے کیلیے شیلنگ سے درجنوں مظاہرین زخمی بھی ہوئے
سوشل میڈیا پر پابندی کیخلاف ہنگامے پھوٹ پڑے، 14 ہلاکتوں کے بعد کرفیو نافذ

ویب ڈیسک

|

8 Sep 2025

نیپال میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے، جس نے پرتشدد صورتحال اختیار کر لی۔ یہ احتجاج "جنریشن زی" کے عنوان سے دارالحکومت کھٹمنڈو میں شروع ہوا۔

احتجاج کا اہتمام نوجوانوں کی تنظیم **ہامی نیپال** نے کیا تھا۔ ان کے مطالبات میں قانون کی بالادستی، شفافیت اور انصاف شامل تھے۔ مظاہرین نے اسکول اور کالج یونیفارم میں سڑکیں بلاک کر کے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

اس دوران انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ٹیکس تو وصول کیے جاتے ہیں لیکن ان کا حساب موجود نہیں۔

صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب کچھ مظاہرین پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق، ان جھڑپوں کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوئے جنہیں ایمبولینسوں میں لے جایا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، اب تک 14 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ درجنوں زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق، کم از کم 10 افراد کے سر اور سینے میں گولیاں لگیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

اس ہنگامی صورتحال کے بعد کھٹمنڈو کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، لیکن اب بھی صورتحال پولیس کے قابو سے باہر ہے۔

واضح رہے کہ نیپال کی حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور یوٹیوب سمیت 26 بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی ان پلیٹ فارمز کی جانب سے ملک میں رجسٹریشن نہ کرانے کے بعد لگائی گئی ہے، جس نے 30 ملین کی آبادی کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں جو بڑی تعداد میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!