13 hours ago
ٹرمپ نے امریکا میں تارکین وطن کے بچوں کی پیدائش پر دی جانے والی بڑی سہولت ختم کردی
ویب ڈیسک
|
21 Jan 2025
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت ان بچوں کو پیدائشی شہریت دینے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے، جن کے والدین امریکہ میں غیر قانونی طور پر یا عارضی ویزے پر مقیم ہیں۔
یہ حکم نامہ دستخط کے 30 گھنٹوں کے اندر نافذ العمل ہوگا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں** کو مزید سخت کرنے کی ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
ٹرمپ نے اپنی صدارت کے آغاز سے ہی تارکین وطن پر پابندیاں لگانے کے لیے کئی ایگزیکٹو آرڈرز جاری کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
پیدائشی شہریت کا تاریخی پس منظر
امریکی آئین کے تحت، پیدائشی شہریت کا حق ان تمام بچوں کو دیا جاتا ہے جو امریکہ کی سرزمین پر پیدا ہوتے ہیں، چاہے ان کے والدین کی امیگریشن حیثیت کچھ بھی ہو۔
14ویں آئینی ترمیم اس حق کی ضمانت دیتی ہے، جس کے مطابق "تمام افراد جو امریکہ میں پیدا ہوئے یا شہریت حاصل کر چکے ہیں، امریکی شہری ہیں۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کو قدامت پسندوں کی جانب سے بھرپور حمایت حاصل ہے، جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو امریکی شہریت خود بخود نہیں دی جانی چاہیے۔
ماہرین کی رائے اور آئینی چیلنجز
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر کا فوری اثر ممکن نہیں ہوگا، جب تک کہ کانگریس کی منظوری کے ساتھ آئینی ترمیم نہ کی جائے، جسے تین چوتھائی ریاستوں کی اسمبلیوں سے بھی منظور کروانا ہوگا۔
تاریخ میں کئی بار امریکی سپریم کورٹ نے پیدائشی شہریت کے حق کو برقرار رکھا ہے۔ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف متعدد تنظیموں نے قانونی چیلنجز دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد عدالتوں میں ایک طویل قانونی جنگ کا آغاز متوقع ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائشی شہریت کے حق کو ختم کرنا امریکی آئین میں بڑی تبدیلی کا تقاضا کرتا ہے، جو فوری طور پر ممکن نظر نہیں آتا۔
ٹرمپ کا یہ فیصلہ امیگریشن کے مسئلے پر امریکہ میں ایک نئی بحث چھیڑنے کا سبب بن گیا ہے، جہاں ایک جانب قدامت پسند اس اقدام کو سراہ رہے ہیں، وہیں دوسری جانب لبرلز اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
Comments
0 comment