3 hours ago
ذہنی سکون اور تناؤ میں کمی کیلیے بڑوں میں چوسنیوں کا استعمال بڑھنے لگا

ویب ڈیسک
|
6 Aug 2025
بیجنگ: چین میں بڑی عمر کے افراد میں بچوں کی چوسنیوں کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
چین میں ذہنی تناؤ اور روزمرہ کے دباؤ سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایک غیر معمولی اور حیرت انگیز رجحان زور پکڑ رہا ہے۔
اب صرف شیر خوار بچے ہی نہیں، بلکہ بڑی عمر کے لوگ بھی سکون کے لیے چوسنی (Pacifier) کا سہارا لے رہے ہیں۔ یہ بالغوں کے لیے تیار کردہ خصوصی چوسنیاں ستمبر 2025 کے بعد سے مقبول ہونا شروع ہوئیں اور اب یہ ایک عام رجحان بن چکی ہیں۔
بڑوں کی چوسنیاں، بڑوں کے مسائل
ان چوسنیوں کو استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ذہنی دباؤ، بے خوابی اور تمباکو نوشی کی عادت چھوڑنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
کئی صارفین اسے ایک جذباتی سہارا اور بچپن کا پرسکون احساس قرار دیتے ہیں۔ یہ چوسنیاں عام بچوں کی چوسنیوں سے تھوڑی بڑی ہوتی ہیں اور ان کی قیمت تقریباً 10 یوان (تقریباً 425 پاکستانی روپے) سے شروع ہوتی ہے۔
ماہرین کی تشویش اور انتباہ
تاہم، ماہرین صحت اور نفسیات اس رجحان کو خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر تینگ کاؤمین کے مطابق، روزانہ تین گھنٹے سے زیادہ ان چوسنیوں کا استعمال ایک سال کے اندر دانتوں کی سیدھ کو خراب کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، جبڑے میں درد اور چبانے میں بھی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ رات کو استعمال کے دوران چوسنی کا کوئی حصہ ٹوٹ کر گلے میں پھنس سکتا ہے، جو سانس رکنے کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہر نفسیات زینگ مو نے اس رجحان کو "جذباتی ضرورت کی غیر بالیغانہ شکل" قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے بچپن کی عادات کو اپنانے کی بجائے اصل مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ رجحان حقیقی مسائل کا وقتی حل ہے، مستقل نہیں۔
فی الحال، یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا یہ ٹرینڈ صرف ایک وقتی فیشن ثابت ہوتا ہے یا طویل عرصے تک قائم رہتا ہے۔ تاہم، طبی ماہرین کا واضح پیغام ہے کہ اس رجحان کو سنجیدگی سے لیا جائے اور اس کے ممکنہ نقصانات سے بچا جائے۔
Comments
0 comment