دنیا کا خطرناک ترین گانا جسے سن کر 100 لوگوں نے خودکشی کی

دنیا کا خطرناک ترین گانا جسے سن کر 100 لوگوں نے خودکشی کی

اس نغمے کو لکھنے والے شخص نے اپنی زندگی کا خاتمہ بھی خودکشی سے کیا
دنیا کا خطرناک ترین گانا جسے سن کر 100 لوگوں نے خودکشی کی

ویب ڈیسک

|

21 Apr 2025

میوزک اور انسانی جذبات کے درمیان ایک انوکھا تعلق ہمیشہ سے رہا ہے۔ گانے خوشی، محبت، اداسی اور یادوں کے اظہار کا ذریعہ ہوتے ہیں، لیکن تاریخ میں ایک ایسا گانا بھی سامنے آیا جس نے سننے والوں کو زندگی سے دور کر دیا۔

یہ دل دہلا دینے والا گانا 1933 میں ہنگری کے موسیقار ریزسو سریس نے تحریر کیا، جس کا نام تھا ‘Gloomy Sunday’۔

یہ گانا انہوں نے اپنی محبوبہ کے نام لکھا جو انہیں چھوڑ کر جا چکی تھیں۔ اس گانے کی شاعری اتنی دل خراش اور افسردہ تھی کہ اسے 'Hungarian Suicide Song' کا نام دیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق جب یہ گانا 1935 میں ریلیز ہوا تو حیرت انگیز طور پر اس کے بعد خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کہا جاتا ہے کہ کئی خودکشیوں کے وقت یہ گانا چل رہا تھا۔ ابتدائی طور پر مرنے والوں کی تعداد 17 بتائی گئی، جو بعد میں بڑھ کر 100 کے قریب پہنچ گئی۔

صورتحال اتنی سنگین ہو گئی کہ 1941 میں حکومت کو اس گانے پر پابندی لگانی پڑی۔ لیکن گانے کی شہرت کم نہ ہوئی، اور یہ مختلف زبانوں میں 100 سے زائد گلوکاروں کی آواز میں گایا گیا۔

سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ گانے کے خالق ریزسو سریس نے بھی اپنی زندگی کا اختتام اسی دن (اتوار/Sunday) کو کیا، جو گانے کا مرکزی خیال تھا۔

انہوں نے پہلے ایک عمارت سے چھلانگ لگائی، بچ گئے، لیکن بعد میں اسپتال میں پھندا لگا کر خودکشی کر لی۔

اس گانے پر 62 سال تک پابندی رہی تاہم 2003 میں اس گانے پر عائد پابندی ہٹا دی گئی، لیکن اس کے افسردہ اثرات کی کہانیاں وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہیں۔ اس کے باوجود، گلوکاروں اور موسیقاروں نے اسے ایک یادگار تخلیق سمجھ کر بار بار پیش کیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!