بجٹ میں وفاقی حکومت کا ایسا اقدام جس سے آدمی کا علاج کرانا مشکل ہوجائے گا
ویب ڈیسک
|
22 Jun 2024
وفاقی بجٹ 2024-25 میں طبی آلات پر مجوزہ سیل ٹیکس سے کم آمدنی والے افراد کے لیے صحت کی دیکھ بھال میں کمی آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے بجٹ میں 200 سے زائد طبی آلات پر 15 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کیا گیا، جس میں انجیوگرافی، انجیو پلاسٹی اور کئی بیماریوں کی تشخیصی کٹس میں استعمال ہونے والے آلات شامل ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ سیلز ٹیکس سے صحت کی دیکھ بھال کی لاگت میں 25 فیصد سے 30 فیصد تک اضافہ ہوگا اور اس سے اعلیٰ اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر منفی اثر پڑے گا۔ چیئرمین ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن پاکستان مسعود احمد نے تمام درآمدی طبی آلات اور تشخیصی کٹس پر متوقع سیلز ٹیکس کے نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ہیلتھ کیئر مصنوعات سے سیلز ٹیکس ختم کرنے کے لیے خط لکھا۔ اس کے علاوہ سرکاری ہسپتالوں کا بجٹ بھی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ پاکستان میں کم از کم 95 فیصد طبی آلات بیرونی ممالک سے درآمد کیے جا رہے تھے۔ ٹیکس سے نجی لیبارٹری کے معمول کے ٹیسٹ کی قیمت میں 30 فیصد تک اضافہ ہو جائے گا پھر قیمت غریب آدمی کے بعد عام آدمی کی پہنچ سے بھی دور ہوجائے گی۔
ایک ہنگامی اجلاس میں سابق صوبائی وزیر صحت اور پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سید جنید علی شاہ نے کہا: "صحت کی دیکھ بھال عیش و عشرت نہیں بلکہ ضرورت ہے۔" انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں صحت کی دیکھ بھال کی مصنوعات پر 3 فیصد سے 5 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جو ڈیوٹی فری ہیں۔
ڈاکٹر شاہ اور ان کی ایسوسی ایشن نے حکومت سے صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو "صنعت کا درجہ" دینے کا مطالبہ کیا۔
Comments
0 comment