ملک میں خسرہ اور نیگلیریا پھیلنے کا خدشہ، ایڈوائزری جاری

ملک میں خسرہ اور نیگلیریا پھیلنے کا خدشہ، ایڈوائزری جاری

تیراکی کے دوران، غوطہ خوری اور ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں۔
ملک میں خسرہ اور نیگلیریا پھیلنے کا خدشہ، ایڈوائزری جاری

Webdesk

|

11 Jun 2024

کراچی : قومی ادارہ صحت نے خسرہ اور نیگلیریا کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کر دی ۔

ایڈوائزری کے مطابق تیراکی کے دوران، غوطہ خوری اور ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں۔ جبکہ خسرہ ویکسین کی دو خوراکوں سے روکا جا سکتا ہے۔

قومی ادارہ صحت نیخسرہ اور نیگلیریاسے متعلق ایڈوائزری جاری کر دی ہیں۔ جو کہ خسرہ اور نیگلیریا  کی روک تھام  کے حوالے سے  بروقت اور مناسب اقدامات کے لئے صحت کے متعلقہ اداروں کو جاری کی گئی ہیں۔

ایڈوائزری کے مطابق خسرہ، جسے روبیلا بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل متعدی بیماری ہے جو بنیادی طور پر اوپری سانس کی نالی کو متاثر کرتی ہے۔

یہ بیماری کسی بھی عمر کے افراد کو متاثر کر سکتی ہے لیکن 15 سال سے کم عمر بچے خاص طور پر جنہیں حفاظتی ٹیکے نہیں لگے وہ اس انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔

خسرہ بند جگہوں میں سانس کی بوندوں/ایروسول کے ذریعے یا متاثرہ افراد کی ناک اور گلے کی رطوبتوں کے ساتھ براہ راست رابطے سے پھیلتا ہے۔

 ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ خسرہ ایک محفوظ، سستی اور موثر ویکسین کی 2 خوراکوں کے ذریعے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔ خسرہ سے بچا کے ٹیکے کی پہلی خوراک 9 ماہ کی عمر میں اور دوسری خوراک 15 ماہ کی عمر میں دی جاتی ہے۔

 ایڈوائزری کے مطابق نیگلیریا ایک امیبا ہے، (جسے دماغ کو کھانے والا امیبا بھی کہا جاتا ہے)یہ ایک ایسا خلیاتی امیبا ہے جوزیادہ تر پانی  میں پرورش پاتا ہے جیسے جھیلوں، تالابوں، ندیوں، گرم چشموں اور یہاں تک کہ نمی والی مٹی میں بھی پایا جاتا ہے۔

اس جان لیوا بیماری کا سب سے پہلا کیس آسٹریلیا میں 1965 میں سامنے آیا۔ پاکستان میں 2008 سے اس بیماری کے کیسز کراچی  اور ملک کے کچھ دوسرے حصوں سے باقاعدگی سے رپورٹ ہو رہے ہیں اس ایڈوائزری کے ذریعے قومی ادارہ صحت نے صحت کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ گرمی کے موسم میں بڑے شہروں  بالخصوص کراچی میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

 ایڈوائزری کے مطابق اس بیماری سے بچنے کے لئے  ضروری ہے کہ تیراکی کے دوران، غوطہ خوری اور ناک میں پانی ڈالنے سے گریز کریں۔

 چھوٹے تالابوں کو روزانہ خالی اور صاف کریں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ سوئمنگ پولز وغیرہ مناسب طریقے سے کلورین سے صاف  کیے گئے ہوں۔  اگر بغیر کلورین والا پانی استعمال کر رہے ہیں تو  نہانے یا چہرہ دھوتے وقت ناک میں پانی نہ جانے دیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!