1 hour ago
27ویں ترمیم، چار ہائیکورٹس کے ججز کا مستعفی ہونے پر غور
ویب ڈیسک
|
18 Nov 2025
27ویں آئینی ترمیم کے بعد چار ہائی کورٹ ججوں کی ممکنہ استعفوں پر غور، عدلیہ میں غیر یقینی کی فضا بڑھ گئی ہے۔
نئی منظور شدہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ہائی کورٹ ججوں کو ان کی رضامندی کے بغیر ملک کی مختلف عدالتوں میں منتقل کرنے کے اختیار کے بعد، چار ہائی کورٹ جج اپنے تبادلے سے بچنے کے لیے استعفے کو ایک ممکنہ راستہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ چار ججوں نے حال ہی میں اپنے ہائی کورٹس کے اکاؤنٹس شعبوں سے غیر رسمی طور پر رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی سہولیات—جیسے پنشن کی اہلیت، باقی ماندہ چھٹیوں اور سرکاری گاڑیوں کی کم از کم قیمت پر خریداری سے متعلق تفصیلات طلب کی ہیں۔
ان میں سے دو جج دسمبر 2025 میں پنشن کے لیے اہل ہوں گے، جس کے باعث یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے کہ فوری استعفیٰ دیا جائے یا مراعات کے پورا ہونے تک انتظار کیا جائے۔
حکومتی مؤقف ہے کہ یہ ترمیم بعض ججوں کے مبینہ طرزِ عمل اور بدنامی کے معاملات کو دیکھتے ہوئے نگرانی بہتر بنانے اور عدالتی تعیناتیوں کو شفاف کرنے کے لیے ضروری تھی۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی عدلیہ کی آزادی پر سنگین ضرب ہے اور ادارہ جاتی خود مختاری کو کمزور کرتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ (IHC) سے متعلق قیاس آرائیاں سب سے زیادہ ہیں جہاں دو جج—جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سمن رفعت امتیاز—واضح اشارے دے چکے ہیں کہ وہ ممکنہ طور پر دسمبر کے بعد بینچ پر نہیں بیٹھیں گے، جس سے ان کے استعفیٰ دینے کے امکان کو تقویت ملی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ اگر استعفے آتے ہیں تو وہ اجتماعی طور پر ہوں گے یا انفرادی طور پر، اور یہ بھی کہ وہ پنشن کے اہل ہونے سے پہلے دیے جائیں گے یا بعد میں۔
دی نیوز کے مطابق ایک ذریعے نے کہا:
“اگر وہ استعفیٰ دینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو تاحال یہ واضح نہیں کہ وہ فوری طور پر دیں گے یا پنشنری فوائد کے اہل ہونے کے بعد۔”
27ویں ترمیم کے نفاذ کے ساتھ ہی اعلیٰ عدلیہ اس وقت ایک نئی اور غیر یقینی صورتحال میں داخل ہو چکی ہے۔
Comments
0 comment