9 مئی کے مقدمات کو انجام تک پہنچنا چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر
Webdesk
|
27 Dec 2024
راولپنڈی: ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کو عالمی عدالت کی تائید حاصل ہے۔
پریس کانفرنس کے دور ان ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2023 میں اعلیٰ عدلیہ نے ملزمان کی ملٹری کورٹس کو حوالگی کا معاملہ منجمد کردیا تھا، حال ہی میں 7 رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں سزائیں سنانے کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جس میں مروجہ قانون کے تحت ثبوت اور شواہد کے مطابق تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرکے وہ تمام لوگ جو 9 مئی کی ہنگامہ آرائی میں ملوث تھے اور جن کو قانون کے مطابق فوج کی تحویل میں دیا گیا تھا، انہیں سزائیں سنانے کا عمل مکمل ہوچکا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے سانحہ 9 مئی کے ملزمان کو دی گئی سزاؤں کے فیصلے سے واضح پیغام جاتا ہے کہ اس طرح کے معاملات کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور مستقبل میں بھی کوئی اس قسم کے معاملات میں ملوث ہوگا تو اسے آئین و قانون کے مطابق بہرصورت سزا ملے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے سویلین بالادستی اور شفافیت کے فقدان کا جو بیانہ بنایا جارہا ہے، اس کے بارے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ پاکستان میں ملٹری کورٹس آئین و قانون کے مطابق دہائیوں سے قائم ہیں اور یہ انصاف کے تمام تقاضوں کو بخوبی پورا کرتی ہیں، عالمی عدالت انصاف نے بھی اس کے پورے عمل کی تائید کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملٹری کورٹس کو اپنا وکیل کرنے، اپنے شواہد پیش کرنے، گواہ لانے، جراح کرنے سمیت تمام قانونی حقوق مہیا کیے جاتے ہیں اور اگر مجرموں کو سزا ہوجائے تو نہ صرف کورٹ اپیل میں آرمی چیف بلکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملٹری کورٹ کے فیصلے بھی سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد سنائے گئے ہیں، جب 9 مئی کے واقعات کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ملتا تو ملٹری کورٹ کے طریقہ کار کے حوالے سے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج ملٹری کورٹس پر بات کرنے والے کل اس کے سب سے بڑے داعی تھے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے یہ بیانیہ بنایا جارہا تھا کہ احتجاجی انتشاری ایجنسیوں کے پلانٹ کردہ لوگ ہیں اور فوج نے گہری سازش کے تحت خود یہ حملے کرائے ہیں۔
پھر اگر ہم نے اپنی ایجنسیوں کے بندوں کو اپنے قانون کے تحت سزائیں دے دی ہیں تو ان انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، لیکن اب وہ پریشان ہیں کیونکہ اپنے اقتدار کی ہوس میں وہ منافقت اور فریب کی آخری حدوں کو عبور کرچکے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں 9 مئی کے مقدمات کو بھی انجام تک پہنچنا چاہیے، دنیا میں نظر دوڑائیں تو ابھی لندن میں اس سال جولائی میں جھوٹی سوشل میڈیا پوسٹوں پر لندن میں جو فسادات ہوئے۔
ان میں سرعت کے ساتھ نا صرف بالغوں بلکہ نابالغوں کو بھی سزائیں ہوئی ہیں، 2020 میں کیپیٹل ہل پر حملہ کیا گیا تو ملزمان کو کتنی تیزی سے سزائیں دی گئیں؟انہوںنے کہاکہ اس سے قبل 2011 میں لندن میں 1200 سے زائد ملزمان کوتیزی سے سزائیں دی گئیں۔
2023 میں فرانس کے فسادات میں 700 سے زائد لوگوں کو دنوں میں سزائیں دی گئیں، دنیا بھر میں سیاسی انتشاریوں کو کہیں جگہ نہیں دی جاتی۔
Comments
0 comment