عدت میں نکاح، خاور مانیکا طلب، سماعت کے دوران مفتی تقی عثمانی کا بھی تذکرہ
ویب ڈیسک
|
19 Jan 2024
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دورانِ عدت نکاح کے کیس میں عدالت کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روکتے ہوئے خاور مانیکا کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی۔
دورانِ سماعت بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ اُن کی نمائندگی بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کی اور بھرپور دلائل دیے۔
انہوں نے کہا کہ ساری ضلعی عدالت اڈیالہ جیل میں موجود ہے جہاں انہوں نے کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ گواہوں کے بیان ریکارڈ کرانے کو روک دیتے ہیں، کیس بتائیں ہے کیا ؟۔
وکیل نے بتایا کہ ان کے بیان کو بھی مان لیا جائے تو 48 دنوں کے بعد نکاح ہوا۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ عمومی طور پر عدت کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ عمومی طور پر 90 روز دورانیہ ہوتا ہے لیکن تقی عثمانی صاحب نے اس میں وضاحت کی ہے جبکہ عدت کی مدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فرض کریں کہ اس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود نہ ہو، قانون کے مطابق تو نکاح اگر عدت میں ہوا تو وہ بعد میں ریگولرائز ہو جاتا ہے۔ اگر نکاح باقاعدہ بھی نہیں ہوتا تو اس میں جرم کیا ہے؟۔ آپ نے اس درخواست میں کیا چیلنج کیا ہے؟۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جاری سمن چیلنج کیے ہیں۔ تسلیم شدہ ہے کہ 496 بی میں 2 گواہ موجود نہیں ہیں۔ اس کے باوجود فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدت میں نکاح کے کیس میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے سے روک دیا اور کیس کی آئندہ سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کر دیا۔
Comments
0 comment