عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات پر خاموشی توڑ دی

عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات پر خاموشی توڑ دی

اگر ہماری حکومت میں رکاوٹ لائی گئی تو شدید احتجاج ہوگا، بانی پی ٹی آئی کا ایکس پر پیغام
عمران خان نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے الزامات پر خاموشی توڑ دی

ویب ڈیسک

|

11 Oct 2025

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی صوبے کی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر ناگزیر تھی، اور کسی قسم کی بیرونی مداخلت کی صورت میں پارٹی کی جانب سے سخت احتجاج کیا جائے گا۔

اڈیالہ جیل سے اپنے ایک پیغام میں، جو جمعرات کو پلیٹ فارم X (ٹوئٹر) پر جاری کیا گیا، عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی ایک آئینی اور معمول کا عمل ہے جو دیگر صوبوں میں بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ “کسی کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے تاکہ یہ عمل جلد مکمل ہو سکے، بصورت دیگر عوامی احتجاج کیا جائے گا۔”

عمران خان کے مطابق، سہیل آفریدی کا انتخاب پارٹی کی اس پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت نچلی سطح سے وابستہ کارکنوں کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جا رہا ہے، بجائے اس کے کہ صرف “منتخب نمائندوں یا electables” پر انحصار کیا جائے۔

انہوں نے ان قیاس آرائیوں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا جن میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کو ان کے خاندان سے جوڑا گیا تھا۔

عمران خان نے کہا، “یہ فیصلہ مکمل طور پر سیاسی تھا، اس میں میرے کسی خاندانی فرد کا کوئی کردار نہیں تھا۔”

پی ٹی آئی بانی نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو وفادار اور پرانے ساتھی کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وہ حالیہ دنوں میں تنازعات میں گھرے ہوئے تھے۔

عمران خان نے زور دیا کہ 2025 پاکستان کی تاریخ کا دہشت گردی کے لحاظ سے بدترین سال رہا ہے، اور خیبر پختونخوا اب مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور ان کی ٹیم منتخب نمائندوں کے ساتھ مل کر ایسی جامع پالیسی اختیار کریں گے جو دیرپا امن اور دہشت گردی کے خاتمے کو یقینی بنائے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ پچھلے دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف واضح حکمت عملی پر زور دیتے آئے ہیں، اور پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکومت میں اس مسئلے پر نمایاں حد تک قابو پایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے قبائلی علاقوں اور افغان مہاجرین کے ساتھ ایک مؤثر سمجھوتہ کیا تھا۔

عمران خان نے ان الزامات کو بھی مسترد کیا کہ ان کی حکومت کے دوران شدت پسندوں کو بسانے سے حالیہ دہشت گردی بڑھی، اور کہا کہ “یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔”

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ان پر اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر جھوٹے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں — جن میں توشہ خانہ، القادر ٹرسٹ اور سائفر کیسز شامل ہیں — تاکہ انہیں دباؤ میں لاکر “اصلی آزادی” کے مقصد سے ہٹایا جا سکے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!