بنوں میں امن کے متلاشی مظاہرین پر سیدھی فائرنگ، اموات کا خدشہ : ’فائرنگ فوج نے کی‘

بنوں میں امن کے متلاشی مظاہرین پر سیدھی فائرنگ، اموات کا خدشہ : ’فائرنگ فوج نے کی‘

بنوں میں امن و امان کے حوالے سے دو روز سے دھرنا جاری تھا
بنوں میں امن کے متلاشی مظاہرین پر سیدھی فائرنگ، اموات کا خدشہ : ’فائرنگ فوج نے کی‘

آفتاب مہمند

|

19 Jul 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں دو روز سے امن و امان کیلیے جاری پُرامن دھرنے کے مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی ہے جس کے نتیجے میں 16 سے زائد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ اموات کا دعوی بھی کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دھرنا دو روز سے جاری تھا جس میں مختلف اضلاع اور علاقوں سے لوگ سفید جھنڈے ہاتھوں میں لیے پہنچے اور انہوں نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام ، بدامنی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے کے باعث بنوں بھر میں تمام سرکاری دفاتر بند جبکہ پہیہ جام ہے۔ مظاہرین نے بدامنی اور آپریشن عزم استحکام کے خلاف نعرے بازی کی اور اسے نامنظور قرار دیا۔

احتجاج اور دھرنے کے باعث ضلع کچہری ڈپٹی کمشنر سمیت اکثر سرکاری دفاتر بند جبکہ مظاہرین نے ضلع بھر کے تمام نجی و سرکاری بنکوں کو بھی زبردستی بند کردیا۔

منتظمین کا جمعے کی نماز سے قبل اچانک اسپورٹس کمپلیکس میں کھڑے ’سرکاری اہلکاروں‘ نے نعرے بازی کے دوران مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد زخمی ہوئے۔

فائرنگ کے وقت صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجنئرنگ پختون یار دھرنے کے شرکا سے خطاب کررہے تھے جو خوش قسمتی سے محفوظ رہے اور بال بال بچ گئے۔ واقعے کے بعد اسپورٹس کمپلکس میں فائرنگ کے دوران بھگڈر ،تھوڑ پھوڑ بھی ہوئی۔

شہریوں نے ڈی سی آفس کے سامنے احتجاجی کیمپ میں پوری رات گزار دی جبکہ فائرنگ کے بعد تاجروں نے شہر بھر کے تمام کاروباری مراکز بھی بند کردیئے ہیں اور شہر بھر میں سیکیورٹی فورس کی بھاری نفری کو تعینات کر کے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

فائرنگ کے بعد بنوں کے مختلف علاقوں سے شہری ریلیوں کی شکل میں احتجاج میں شرکت کرنے کیلئے پہنچنے لگے جبکہ مظاہرین بھی اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے اور انہوں نے امن و امان کی بحالی کی مکمل یقین دہانی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

بنوں امن مارچ کے شرکاء پر براہ راست فائرنگ/ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان کی مذمت

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سینیٹر ایمل ولی خان نے بنوں امن مارچ کے شرکاء پر براہ راست فائرنگ شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناروا عمل ثبوت ہے کہ ریاست امن کی بجائے شدت پسندی کے ساتھ کھڑی ہے، دنیا کا کونسا قانون اور مذہب اس طرح کے عمل کی اجازت دیتا ہے؟ کیا پختونوں کا امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کا مطالبہ جرم ہے؟

انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کیا اپنے تحفظ کیلئے آواز اٹھانا گناہ بن گیا ہے؟ فیض آباد میں پرتشدد مظاہرے ہوتے ہیں شرکاء کو انعام میں کھڑک دار نوٹ ملتے ہیں، پرامن اور نہتے پختون امن کیلئے نکلتے ہیں تو انکو تحفے میں گولیاں دی جاتی ہیں۔

ایمل ولی نے کہا کہ یہ ہے وہ دو قومی نظریہ جسکی ہم مخالفت کرتے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے، عوامی نیشنل پارٹی نہتے اور پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی بھرپور مذمت کرتی ہے، عوامی نیشنل پارٹی بنوں امن مارچ کے تمام جائز مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔

صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی نے کہا کہ یہ ناروا عمل عوام کو خانہ جنگی میں دھکیلنے کی سازش ہے، فائرنگ کن کے حکم پر کس نے کرائی، تحقیقات کرائیں جائیں، سازش میں ملوث تمام ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے بنوں امن مارچ کے شرکا کے ساتھ کھڑے ہونے کا بھی اعلان کیا۔

’فوج اور سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی‘

جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق نے دعویٰ کیا ہے کہ پرامن مظاہرین پر فوج اور سیکیورٹی فورسز نے سیدھی گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں درجنوں شہری زخمی جبکہ متعدد اموات بھی ہوئیں ہیں۔

انہوں نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں ابھی اسپتال سے ہوکر آیا ہوں وہاں شہریوں کی حالت خراب ہے اور بہت سارے زخمی لائے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت کی معاملے پر خاموشی

خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے واقعے کے چار گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی بھی بات کرنے سے گریز کردیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!