’چوری کے پیسوں سے مسجد یا یونیورسٹی بنوانا جائز ہے؟‘

’چوری کے پیسوں سے مسجد یا یونیورسٹی بنوانا جائز ہے؟‘

احسن اقبال کی عمران خان پر شدید تنقید اور الزامات کی بوچھاڑ
’چوری کے پیسوں سے مسجد یا یونیورسٹی بنوانا جائز ہے؟‘

ویب ڈیسک

|

14 Jan 2025

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا عوام کے چوری کیے گئے پیسے سے روحانی یونیورسٹی یا مسجد بنانا جائز ہے؟

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں عمران خان پر تنقید کی۔ 

انہوں نے  سابق وزیر اعظم عمران خان پر القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کی تعمیر کے لیے عوام کے پیسے کا غلط استعمال کرنے پر تنقید کی اور چوری کا الزام لگایا۔

احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی مقاصد کے لیے غیر قانونی ذرائع کا استعمال جائز نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ برطانیہ کی جانب سے ضبط کیے گئے اور پاکستان منتقل کی گئی خطیر رقم عمران خان نے  پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’’اس رقم کے بدلے عمران خان پر احسان کیا گیا۔ 

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "چاہے یہ یونیورسٹی ہو یا مسجد، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر کوئی پیسہ چوری کرے اور اس سے مسجد بنائے تو کیا اس سے چوری جائز ہے؟

احسن اقبال نے کہا کہ برطانیہ کی طرف سے واپس کیے گئے 190 ملین پاؤنڈ (تقریباً 64 بلین روپے) پاکستانی عوام کے تھے۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی قیادت میں عمران خان کی مبینہ جانبداری پر بھی تنقید کی،۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!