چیف جسٹس اور عدلیہ مخالف مہم والے 519 اکاؤنٹس کی نشاندہی، معروف صحافی بھی شامل
ویب ڈیسک
|
27 Jan 2024
سوشل میڈیا پر چیف جسٹس آف پاکستان اور عدلیہ مخالف مہم چلانے والے 519 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا گیا، ان میں معروف صحافی، وی لاگرز اور انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
عدلیہ اور چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو اہم ریکارڈ حوالے کیا گیا ہے، جس میں 519 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز، ایکس، فیس بک، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر شیئر کیے گئے مواد میں سے 500 پوسٹوں کا انتخاب کیا گیا، جس کے دوران اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی۔
ان اکاؤنٹس میں 318 سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایک سیاسی جماعت کے بتائے گئے ہیں جنہوں نے بلے کے نشان کا فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کیخلاف ہرزہ سرائی کی جبکہ 211 ایسے اکاؤنٹس بھی سامنے آئے جو گزشتہ کئی ماہ سے عدلیہ مخالف مہم میں سرگرم ہیں۔
جے آئی ٹی کے حوالے کیے گئے رپورٹ میں 27 آفیشل اکاؤنٹس جبکہ ایک سیاسی جماعت کے 47 رہنماؤں کے ہینڈلز بھی شامل ہیں اس کے علاوہ 57 ٹکٹ ہولڈرز اور سیاسی جماعت کے حامی و سپوٹر یوٹیوبرز ، وی لاگرز کے 103 اکاؤنٹس کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔
ہم نیوز کے انویسٹی گیشن ہیڈ کے مطابق صحافیوں، ٹی وی اینکرز اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کے اکاؤنٹس کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔ جن میں سے 187 صحافی و انفلوئنسرز نے بیرون ملک بیٹھ کر عدلیہ مخالف مہم چلائی جبکہ 115 یوٹیوبرز، ٹک ٹاکرز اور فیس بک اکاؤنٹس بھی عدلیہ مخالف مہم میں سرگرم رہے۔
ہم نیوز کے مطابق 37 اکاؤنٹس نے ایک سیاسی جماعت کا جھنڈا لگا کرمہم چلائی،27 اکاؤنٹس سے بیرون ملک سے بیٹھ کر پروپیگنڈا کیا گیا، سراغ لگائے جانے والے 97 اکاؤنٹس کی شناخت ہوچکی ہے باقی 80 اکاؤنٹس کے جعلی یا اصلی ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اکاؤنٹس کے خلاف جلد ایکشن لیا جائے گا اور انہیں آپریٹ کرنے والوں کو تفتیش کے دائرے میں شامل کر کے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
آرٹسٹ ان وار ٹائم نامی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے معروف صحافی اور یوٹیوبر اسد طور کی ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جے آئی ٹی میں جن صحافیوں کا نام شامل ہے اُن میں حامد میر، سرل المیڈا، ایمان مزاری، سحرش مان، عدیل سرفراز، محسن اعجاز، ابوذر سلمان نیازی اور اسد طور شامل ہیں۔
تاہم اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے البتہ مذکورہ اکاؤنٹس کی ٹائم لائن پر اس طرح کے ٹویٹس موجود ضرور ہیں۔
Comments
0 comment