افغان ٹیکسی ڈرائیورز گرمی سے بچنے کے لیے کم لاگت والے کولر بنا لیے

افغان ٹیکسی ڈرائیورز گرمی سے بچنے کے لیے کم لاگت والے کولر بنا لیے

ان کولروں کو مکمل طور پر دیسی جگاڑ سے تیار کیا گیا ہے
افغان ٹیکسی ڈرائیورز گرمی سے بچنے کے لیے کم لاگت والے کولر بنا لیے

ویب ڈیسک

|

12 Jul 2025

کابل، افغانستان: شدید گرمی کے موسم میں، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، افغان ٹیکسی ڈرائیورز اپنی گاڑیوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک جدید اور کم لاگت والا حل استعمال کر رہے ہیں۔

 انہوں نے پانی کی بوتلوں، پنکھوں اور دیگر سادہ اشیا سے گھریلو کولر بنائے ہیں جو گاڑیوں کے اندر درجہ حرارت کو نمایاں طور پر کم کر دیتے ہیں۔

یہ کولر، جنہیں مقامی طور پر "پانی والا کولر" کہا جاتا ہے، پانی کے بخارات کے عمل سے ٹھنڈک فراہم کرتے ہیں۔ ایک عام ڈیزائن میں پلاسٹک کی بوتلوں کو پانی سے بھر کر گاڑی کی چھت یا کھڑکیوں کے قریب نصب کیا جاتا ہے، جہاں ہوا کے گزرنے سے ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے۔ کچھ ڈرائیورز چھوٹے بیٹری سے چلنے والے پنکھوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ہوا کا بہاؤ بڑھایا جا سکے۔

ایک ٹیکسی ڈرائیور، محمد عظیم، نے بتایا کہ اس حل نے نہ صرف ان کے مسافروں کے لیے سفر کو آرام دہ بنایا بلکہ ایئر کنڈیشننگ کے مہنگے نظام کے مقابلے میں لاگت کو بھی بہت کم کیا۔ "یہ سستا ہے اور ہم اسے خود بنا سکتے ہیں۔ یہ ہمیں گرمی میں کام جاری رکھنے میں مدد دیتا ہے،" 

انہوں نے کہاں کہ افغانستان میں بجلی کی کمی اور ایئر کنڈیشنرز کی زیادہ قیمت کی وجہ سے یہ اختراعی طریقہ تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈرائیورز کی جدت پسندی نہ صرف ان کے روزگار کو بچاتی ہے بلکہ ماحولیاتی طور پر پائیدار حل بھی پیش کرتی ہے۔

یہ خبر نہ صرف افغان ٹیکسی ڈرائیورز کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ مشکل حالات میں سادگی سے حل نکالنے کی ایک شاندار مثال بھی پیش کرتی ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!