گرینڈ الائنس کا پہلا عوامی پاور شو، دفعہ 144 اور بارش کے باوجود عوام کی بڑی تعداد شریک

گرینڈ الائنس کا پہلا عوامی پاور شو، دفعہ 144 اور بارش کے باوجود عوام کی بڑی تعداد شریک

ضلعی انتظامیہ نے نقص امن کے خدشے کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کردی
گرینڈ الائنس کا پہلا عوامی پاور شو، دفعہ 144 اور بارش کے باوجود عوام کی بڑی تعداد شریک

ویب ڈیسک

|

13 Apr 2024

حکومت مخالف اور انتخابی دھاندلیوں کے خلاف محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں بننے والا گرینڈ الائنس آج بلوچستان کے علاقے پشین میں پہلا عوامی پاور شو کررہا ہے۔

جلسے کے اعلان سے قبل پشین میں 6 جماعتیں گرینڈ الائنس کا محمود اچکزئی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں انتخابی دھاندلی کے خلاف بھرپور عوامی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ جلسے کے انتظامات کا جائزہ بھی کیا گیا تھا۔

اجلاس کے بعد مقامی انتظامیہ نے نقص امن کے خطرے کے پیش نظر دفعہ 144 کا نفاذ کیا، جس کے تحت پانچ افراد سے زائد لوگوں کے جمع ہونے اور ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی۔

دفعہ 144 کے باوجود گرینڈ الائنس کے کارکنان صبح سے اجتماع گاہ پہنچے جہاں راستے بند ہونے کیوجہ سے انکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ علاؤہ ازیں جلسہ گاہ میں پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب، متحدہ وحدت المسلمین کے سربراہ راجہ ناصر عباس، صاحب زادہ حامد رضا، اختر مینگل، محمود اچکزئی بھی پہنچے۔

عمر ایوب نے اپنے خطاب میں انتخابی دھاندلی اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں آنے والے قابضین عوامی ردعمل سے خوفزدہ ہیں اور انہیں اپنی سیاسی موت نظر آرہی ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ پولیس نے ہمیں جلسہ گاہ آنے سے متعدد بار روکا تاہم ہم نے انکی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

راجہ ناصر عباس نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کو کبھی نہیں بھول سکتے، اس ظلم کا سامنا کرنے والے گھرانوں سے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ عوامی حکومت آنے کے بعد بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ سب سے پہلے حل کیا جائے گا۔

اختر مینگل نے کہا کہ بارش کے باوجود سیاسی ورکرز جلسے میں بڑی تعداد میں پہنچے، جنہیں بارش نہ روک سکی انہیں دفعہ 144 کیا روکے گی، وفاق میں بنی حکومت پاکستان کی حکومت نہیں ہے اور اسے کوئی حکومت بھی۔ ہیں سمجھتا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!