حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو بجٹ میں بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ، تفصیلات سامنے آگئیں

حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو بجٹ میں بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ، تفصیلات سامنے آگئیں

حکومتی اقدامات کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے ہونا لازمی ہے
حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو بجٹ میں بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ، تفصیلات سامنے آگئیں

ویب ڈیسک

|

16 Apr 2025

حکومت نے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کیلیے تین اقدامات پر غور شروع کردیا ہے تاہم اس کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کی جانب سے دی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-2026 کے بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے اہم اقدامات پر غور کر رہی ہے۔

مجوزہ تجاویز کے مطابق: ٹیکس سلیبز میں ممکنہ تبدیلیاں کی جائیں گی اور قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کی جائے گی۔ 

پہلے سلیب میں 50 ہزار روپے ماہانہ سے زائد آمدنی والوں کیلیے ٹیکس کی شرح کم کی جا سکتی ہے۔  

دوسرے مرحلے میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے سلیب میں بھی ریلیف دیا جا سکتا ہے۔  

پنشنرز پر ممکنہ ٹیکس

حکومت اعلیٰ آمدنی والے پنشنرز پر ٹیکس عائد کرنے پر بھی غور کر رہی ہے جس کے تحت 8 لاکھ روپے تک سالانہ پنشن لینے والوں پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

اسی طرح 8 سے 15 لاکھ روپے والوں پر 10 فیصد، 15 سے 20 لاکھ روپے پنشن پر 12.5 فیصد، 20 سے 30 لاکھ پر 15 فیصد جبکہ 30 لاکھ روپے سالانہ پنشن لینے والوں پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

اسی کے ساتھ حکومت نے انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو سادہ اور صارف دوست بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے (اعلیٰ آمدنی والے افراد) کے لیے فی الحال کوئی ریلیف نہیں دیا جائے گا۔  

یہ تمام تجاویز آئی ایم ایف کی منظوری پر منحصر ہوں گی۔ حکومت ابھی مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے، اور حتمی فیصلہ بجٹ پیش کرتے وقت کیا جائے گا۔  

اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں، تو درمیانے اور نچلے طبقے کے تنخواہ داروں کو کچھ مالی ریلیف مل سکے گا، جب کہ اعلیٰ آمدنی والے پنشنرز پر اضافی ٹیکس عائد ہو سکتا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!