ججوں کی تقرری، انصاف کی چھان بین کیلیے عالمی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

ویب ڈیسک
|
10 Feb 2025
وزارت خزانہ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک تین رکنی وفد پاکستان میں گورننس اور کرپشن کے حوالے سے تشخیصی جائزہ (گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ) کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کا مشن ریاست کے 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن کی کمزوریوں کا جائزہ لے گا، جن میں مالیاتی گورننس، سینٹرل بینک گورننس اینڈ آپریشنز، فنانس سیکٹر نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی حکمرانی، اور AML-CFT (منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات) شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کا یہ مشن فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، اسٹیٹ بنک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان، اور وزارت قانون و انصاف کے ساتھ مشاورت کرے گا۔
تشخیصی رپورٹ میں کرپشن کی کمزوریوں کے سدباب اور گورننس کے استحکام کے لیے لائحہ عمل کی سفارشات پیش کی جائیں گی۔
وزارت خزانہ کے وضاحتی اعلامیے کے مطابق، آئی ایم ایف طویل عرصے سے پاکستان کو معاشی راہنمائی اور تکنیکی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ اس کی مدد سے بہتر طرز حکمرانی، شفافیت، اور احتساب کو فروغ ملا ہے۔ آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس پالیسی کے تحت "گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ" (جی سی ڈی اے) کا نیا فریم ورک اپنایا، جس کے تحت رکن ممالک کے ساتھ کرپشن کی کمزوریوں پر قابو پانے اور حکمرانی کو منظم، شفاف، اور موثر بنانے کے لیے تجزیہ اور راہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔
حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ ای ایف ایف 2024 کے تحت اسٹرکچرل بنچ مارک تشکیل دیا ہے، جس کا مقصد اصلاحاتی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے آئی ایم ایف کی تکنیکی امداد حاصل کرنا ہے۔
حکومت کلیدی گورننس اور کرپشن کی خامیوں کی جانچ پڑتال کے لیے جی سی ڈی اے کروائے گی اور ترجیحی بنیادوں پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی نشاندہی کرے گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے تیار کردہ تشخیصی رپورٹ باقاعدہ طور پر شائع کی جائے گی، جس سے حکومت کو شفافیت کے فروغ، ادارہ جاتی صلاحیتوں میں اضافے، اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔
حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی فراہم کردہ سپورٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اسے ملکی معیشت کے لیے اہم قرار دیتی ہے۔ یہ مشن پاکستان میں شفافیت، احتساب، اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
Comments
0 comment