مہنگائی اور مہنگی بجلی کے خلاف احتجاج، آزاد کشمیر میں حالات کشیدہ

مہنگائی اور مہنگی بجلی کے خلاف احتجاج، آزاد کشمیر میں حالات کشیدہ

جمعرات کو مظاہرین نے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا
مہنگائی اور مہنگی بجلی کے خلاف احتجاج، آزاد کشمیر میں حالات کشیدہ

ویب ڈیسک

|

10 May 2024

آزاد کشمیر کے علاقے ڈڈیال میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور مہنگائی کے خلاف احتجاج روکنے کے دوران عوام نے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس کو یرغمال بنا لیا۔

تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کے علاقے میرپور کی تحصیل ڈڈٰیال میں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنان احتجاج کیلیے نکلے تو انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا جس پر عوام کی بڑی تعداد احتجاج کے لیے پہنچے۔

اس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے ہمراہ مظاہرین کو منتشر کرنے پہنچے تو مظاہرین نے ان پر تشدد کیا اور گاڑی کو نذر آتش کردیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور اہلکاروں کو یرغمال بھی بنایا۔

 

یرغمال بنائے جانے کے بعد پولیس اہلکار بڑی تعداد میں پہنچے اور پھر اُن کا مظاہرین کے ساتھ شدید تصادم ہوا جس میں کئی گاڑیاں نذر آتش ہوئیں، صورت حال کشیدہ ہونے کے بعد ڈڈیال میں پہیہ جام اور دکانیں بھی بند رہیں۔

واضھ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 11 مئی کو ریاستی دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا تھا اور مختلف شہروں میں اس کے لیے مہم چلائی جا رہی تھی۔

دوسری جانب حکومت اس لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کر رہی تھی۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں کشمیر کے مختلف شہروں میں پولیس کا فلیگ مارچ بھی ہوا اور محکمہ صحت نے 11 مئی کو اسپتالوں کے عملے کو حاضر رہنے اور ایمرجنسی وارڈز کے 25 فیصد بیڈ خالی رکھنے کا حکم بھی دیا تھا۔ 

 

اس کئے علاوہ ریاست بھر میں دفعہ 144 بھی نافذ کی گئی ہے۔ آئی جی آزاد کشمیر سہیل حبیب تاج تاجک نے کہا ہے کہ ’یہ پرامن خطہ ہے جو کسی مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے ساڑھے پانچ ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے جمعرات کو کارروائی کے دوران کچھ ایسے گروپس گرفتار کیے جن کے تعلقات ہندوستان اور را سے نکلے اور وہ امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کے مشن پر تھے۔ اگر یہی صورت حال رہی تو سیاح آزاد کشمیر آنا چھوڑ دیں گے۔

 

جمعرات کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ڈڈیال شہر کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور انتظامیہ کے اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی۔ جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چار کیا اور پھر مظاہرین نے سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی کو الٹ کر آگ لگا دی، یہ گاڑی اسسٹنٹ کمشنر کی تھی۔

ڈڈیال میں پولیس کی مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران ایک سرکاری اسکول میں امتحان دینے والی طالبات بھی متاثر ہوئی ہیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ 

کشمیر کے سنیئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار نور نے اس واقعے کے بعد کہا ہے کہ ’جب پولیس نے سرکاری افسر کو یرغمال بنانے والے گروہ پر شیلنگ کی تو ان میں سے کسی نے ایک شیل اٹھا کر سکول میں پھینک دیا جس سے بچیاں متاثر ہوئیں۔ ایک بچی کی ہلاکت کی خبر جھوٹ ہے۔‘

ڈڈیال میں مظاہرین اور پولیس کے تصادم کے بعد کشمیر کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس میں انہوں نے آج رات 12 بجے سے کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میری تمام اہلیان کشمیر سے گزارش ہے کہ اپنے حق کے لیے باہر نکلیں، اگر آج آپ نہیں نکلیں گے تو کبھی بھی آپ اپنا حق نہیں لے سکیں گے۔‘

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!