موبائل سروس کی معطلی سے شفافیت پر شکوک و شبہات، بلاول بھٹو کا عدالت جانے کا اعلان
ویب ڈٰیسک
|
8 Feb 2024
وزارت داخلہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں موبائل فون سروس کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔
وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "دہشت گردی کی سرگرمیوں میں حالیہ اضافے کے نتیجے میں قیمتی جانوں نے ملک میں سیکورٹی کے ماحول کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے پیش نظر حفاظتی اقدمات کیے گئے ہیں۔
پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی پی) نے پاکستان کے مختلف شہروں میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس بند کرنے کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔
موبائل سروسز کی معطلی نے سیاسی تجزیہ کاروں اور نیٹیزین کی طرف سے تنقید کی ہے جو شفافیت اور مواصلات پر اس کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں۔
جنوبی ایشیائی ماہر مائیکل کگلمین نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر نگران حکومت کے سیلولر سروسز کو بلاک کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن حماد اظہر اور این اے 76 اور این اے 47 سے سیاستدان اور آزاد امیدوار مصطفی نواز کھوکھر نے انتخابات کے اہم دن موبائل سگنلز کی بندش پر برہمی کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے بھی موبائل فون سروس بند کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے سروس دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اس معاملے میں الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں جائے گی۔
معروف صحافی حامد میر نے لکھا کہ وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکشن کے روز انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔
انہوں نے لکھا کہ یہ توہین عدالت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ملک کے طاقتور لوگ عدالتوں کی کوئی عزت نہیں کرتے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج کہاں ہیں؟۔
حامد میر نے لکھا کہ الیکشن کے روز ملک کے کئی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش سے انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں، ووٹر اپنے ووٹ کی شناخت کے لیے 8300 کی سہولت استعمال نہیں کر پارہے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ باہر نکلیں اور تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اپنا ووٹ دیں۔
Comments
0 comment