نئی کمپنی کا قیام، اگلے سال سے کراچی کے شہری کے الیکٹرک کے علاؤہ دوسری کمپنی سے بجلی خرید سکیں گے

ویب ڈیسک
|
17 Oct 2025
وفاقی حکومت نے آئندہ سال سے ملک میں بجلی کی مسابقتی منڈی (Competitive Power Market) متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت جنوری 2026 سے کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں کے صارفین اپنی پسند کے بجلی فراہم کنندہ (supplier) کا انتخاب خود کر سکیں گے۔
یہ بریفنگ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت رکنِ قومی اسمبلی محمد ادریس نے کی۔
اجلاس میں رکن اسمبلی شاہدا رحمانی کی جانب سے پیش کردہ “ملٹی وینڈر الیکٹر سٹی ڈسٹری بیوشن بل 2025” پر غور کیا گیا، تاہم کمیٹی نے مزید جائزے کے لیے اس بل پر بحث کو فروری 2026 تک مؤخر کر دیا۔
سیکریٹری پاور ڈویژن ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے کمیٹی کو بتایا کہ مارکیٹ کو مرحلہ وار کھولا جائے گا، اور پہلے مرحلے میں وہ صارفین شامل ہوں گے جو ایک میگاواٹ (MW) تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 200 میگاواٹ بجلی مسابقتی بنیادوں پر فروخت کے لیے دستیاب ہوگی، جس سے صارفین کو موقع ملے گا کہ وہ کسی ایک تقسیم کار کمپنی کے بجائے اپنی پسند کا سپلائر منتخب کریں۔
شاہدہ رحمانی نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں کے-الیکٹرک کی ناقص کارکردگی اور بار بار بجلی کی فراہمی میں تعطل کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے بجلی کی فراہمی میں مسابقتی نظام متعارف کرانا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں آف گرڈ اور نیٹ میٹرڈ سولر سسٹمز کی مجموعی صلاحیت تقریباً 18,000 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے 6,000 میگاواٹ نیٹ میٹرنگ کے تحت جبکہ 12,000 میگاواٹ سولر تنصیبات سیٹلائٹ امیجز کے ذریعے شناخت کی گئی ہیں۔
حکام نے خبردار کیا کہ شمسی توانائی کے تیزی سے پھیلاؤ سے قومی گرڈ کے استحکام کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، کیونکہ حکومت قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کو قومی نظام میں ضم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ڈاکٹر فخر عالم کے مطابق گرڈ سے حاصل کی جانے والی بجلی پر فی یونٹ 14 روپے استعدادِ ادائیگی (capacity payments) اور 9 روپے ٹیکسز کی مد میں اضافی لاگت آتی ہے، جبکہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے حاصل شدہ بجلی اس کے مقابلے میں کہیں زیادہ سستی ہے۔
Comments
0 comment