پاکستان ایٹمی ملک کیسے بنا؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات اور آخری ایام

پاکستان ایٹمی ملک کیسے بنا؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات اور آخری ایام

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو محسن پاکستان کے طور پر جانا جاتا ہے
پاکستان ایٹمی ملک کیسے بنا؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات اور آخری ایام

ویب ڈیسک

|

28 May 2025

سنہ 1998 تک 28 مئی ایک عام دن تھا تاہم اس روز پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں دھماکے کر کے خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا اور پہلا ایٹمی اسلامی ملک بننے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔

بھارت نے 1998 میں چھ ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں اپنی دھاگ بٹھانے کی کوشش کی جس پر پاکستان نے اس بھرم کو توڑنے کیلیے خاموشی سے جاری ایٹمی پروگرام کی تکمیل اور دھماکے کرنے کا اعلان کیا۔

یہ پروگرام کوئی نیا نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زیر نگرانی جاری تھا، جنہوں نے بیرون ملک سے یہ ہنر سیکھا اور فارمولے ٹکڑوں کے صورت میں پاکستان بھیجے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو محسن پاکستان کے ساتھ ایٹمی سائنس دان بھی کہا جاتا ہے جو یکم اپریل 1936 کو پختون قبیلے اورکزئی سے تعلق رکھنے والے ایک گھرانے میں پیدا ہوئے۔

محسن پاکستان کی پیدائش بھارت کے شہر بھوپال میں ہوئی اور پھر تقسیم کے بعد اُن کے والدین قائد اعظم کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے۔

عبد القدیر خان پندرہ برس یورپ میں رہنے کے دوران مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن میں تعلیم حاصل کی اور پھر 1976ء میں واپس پاکستان لوٹ آئےـ

عبد القدیر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئری کی اسناد حاصل کیں۔

انہوں نے اس دورانیے میں ایٹمی طاقت بننے کے فارمولے سیکھے اور چٹھی کے ذریعے اپنی ماں کو یہ لکھ کر بھیجتے تھے۔ انہوں نے اپنی ماں کو بیرون ملک سکونت کے دوران یہ تاکید کی تھی کہ تمام خطوں کو موصولہ ترتیب کے ساتھ رکھیں۔

وطن واپس آنے کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کسی سے ملاقات نہیں کی اور کئی روز تک کمرے میں بند رہے، یہ ماجرا اُن کی والدہ کو بھی سمجھ نہیں آیا۔

تعلیم حاصل کرنے کے بعد 31 مئی 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پر "انجینئری ریسرچ لیبارٹریز" کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔

بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ’ ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھ دیا۔

یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان نے نومبر 2000ء میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔

عبد القدیرخان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنھوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈالا۔ 10 اکتوبر 2021 اسلام آباد میں وفات پاگئے۔

پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے اور دشمن کو آنکھوں میں آنکھ ڈال کر دیکھنے کا سہرا محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ہے، اس کے علاوہ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف نے بیرونی دباؤ کے باوجود اس پروگرام کو جاری رکھا۔

پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد عبد القدیرخان پر ہالینڈ کی حکومت نے اہم معلومات چرانے کے الزام میں مقدمہ دائر کیا لیکن ہالینڈ، بیلجیئم، برطانیہ اور جرمنی کے پروفیسروں نے جب ان الزامات کا جائزہ لیا تو انھوں نے عبد القدیر خان کو بری کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ جن معلومات کو چرانے کی بنا پر مقدمہ داخل کیا گیا ہے وہ عام کتابوں میں موجود ہیںـ

جس کے بعد ہالینڈ کی عدالت عالیہ نے ان کو باعزت بری کردیا تھا۔

سنہ 1998، 28 مئی یوم تکبیر کے موقع ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پورے عالم کو پیغام دیا کہ ہم نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا ہے۔ سعودی مفتی اعظم نے عبد القدیر خان کو اسلامی دنیا کا ہیرو قرار دیا اور پاکستان کے لیے خام تیل مفت فراہم کرنے کا فرمان جاری کیا۔

اس کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنی زندگی کے آخری سالوں میں کسمپرسی کی زندگی بھی گزارنے پر مجبور ہوئے تاہم قوم اپنے اصل ہیرو کو آج بھی سلام پیش کرتی اور اُن کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

 

 

 

 

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!