پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی تحریک شروع کیوں نہیں کی؟ وجہ سامنے آگئی
ویب ڈیسک
|
16 Dec 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی تو سول نافرمانی کی تحریک بالکل شروع ہو جاتی۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے خان صاحب کو مجبور کیا اور ان سے درخواست کی کہ اتنا بڑا فیصلہ لینے سے پہلے ایک موقع دیا جائے کہ ہم حکومت سے مذاکرات کر لیں، ہمیں امید تھی کہ حکومت مثبت جواب دے گی اور اپوزیشن کو انگیج کر لے گی لیکن بدقسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچکانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شاید سمجھ رہی ہے کہ تحریک انصاف کمزور پڑ گئی ہے اور اس لیے مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں، حقیقت میں ایسا نہیں ہے ہم سارے پاکستانی ہیں ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں اس وقت جو باہر سے ترسیلات زر آرہے ہیں وہ تقریبا 33 یا 34 بلین ڈالرز کے قریب ہیں اور جو اوورسیز پاکستانی ہیں وہ اگر پاکستان آنا جانا رکھتے ہیں تو کم از کم چار پانچ بلین ڈالر ان کی انویسٹمنٹ ہو جاتی ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ صرف ایک انگلینڈ سے تقریبا تین بلین پاؤنڈز تک پاکستان ہر سال اتے ہیں اور انگلینڈ میں 99 پرسنٹ لوگ عمران خان سے محبت کرتے ہیں، اگر پورے یورپ اور انگلینڈ امریکہ سے چار بلین ڈالرز بھی روک دیے جائیں تو پاکستان کو کتنی مشکل ائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تین چار بلین ڈالرز قرض کیلیے حکومت ائی ایم ایف کے کتنے شرائط مان لیتی اور اپنے عوام کے اوپر کتنا بوجھ ڈال دیتی ہے۔ اگر تین چار بلین ڈالر اوورسیز کی طرف سے آنا بند ہو گئے تو پاکستان کی مشکلات کا اندازہ ہے یہ کیسے سسٹم چلے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ اتنا بڑا اقدام اٹھانے سے پہلے حکومت مذاکرات کر لے تاکہ ملک مزید مشکل میں نہ آئے۔ لیکن حکومتی رویے نے مایوس کر دیا ہے۔ مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تحریک کی ڈیٹ فائنل نہیں ہوئی تھی اب اگر مذاکرات نہیں ہوتے تو شاید عمران خان کی طرف سے کسی لائحہ عمل کا اعلان ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک سے پاکستان کو نقصان ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔اب تو ورسیز پاکستانیوں میں بھی دیکھ لیا کہ عمران خان نے کتنی لچک کا مظاہرہ کیا بے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال سے بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں رکھا گیا ہے، ہر پرامن تحریک پر ریاستی طاقت کا استعمال ہوتا ہے سیاسی کارکنوں کے گھروں پہ چھاپے مارے جا رہے ہیں اس کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کی بات کر لی۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس بہت کم وقت رہ گیا ہے رعونت اور طاقت کے نشے سے نکل کر سنجیدہ مذاکرات کی بات کرے اور اپنے وزراء کے غیر سنجیدہ بیانات پر پابندی لگائے۔
Comments
0 comment