ارمغان اور شیراز کے گرد گھیرا تنگ

ارمغان اور شیراز کے گرد گھیرا تنگ

لڑکے نے ٹراؤزر اور جیکٹ پہن رکھا تھا، لیکن گواہ نے اس کی شکل نہیں دیکھی
ارمغان اور شیراز کے گرد گھیرا تنگ

ویب ڈیسک

|

28 Feb 2025

کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اہم گواہ اور ملزم ارمغان کے ملازم غلام مصطفیٰ نے عدالت میں ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا۔

کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران گواہ کا بیان قلمبند کیا گیا، جس میں انہوں نے واقعے کی تفصیلات بتائیں۔  

گواہ غلام مصطفیٰ نے عدالت کو بتایا کہ 6 جنوری کی رات 9 بجے ایک لڑکا بنگلے پر آیا تھا، جس کے لیے انہوں نے دروازہ کھولا۔ لڑکے نے ٹراؤزر اور جیکٹ پہن رکھا تھا، لیکن گواہ نے اس کی شکل نہیں دیکھی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ڈیڑھ گھنٹے بعد گالم گلوچ کی آوازیں آئیں، اور پھر دو یا تین گولیاں چلنے کی آواز سنائی دی۔  

گواہ نے مزید کہا کہ وہ اور دوسرے ملازم کمرے سے باہر آئے، لیکن انہیں اوپر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے کمرے میں سو گئے، لیکن نیند نہیں آئی۔ فجر کی نماز پڑھنے کے بعد وہ دن میں ڈیڑھ بجے اٹھے، جب ارمغان اور اس کا دوست بنگلے میں موجود تھے۔  

گواہ نے بتایا کہ کچھ دن بعد پولیس نے بنگلے پر چھاپہ مارا، اور فائرنگ ہوئی۔ وہ اور دوسرے ملازم اپنے کمرے میں چھپ گئے، اور بعد میں باہر نکل کر چلے گئے۔ 10 جنوری کو وہ بنگلے کے آس پاس سامان اٹھانے آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔  

گواہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پولیس کو واقعے کی سچی تفصیلات بتائی تھیں۔ پولیس نے انہیں بنگلے پر لے جا کر خون کے نشانات دیکھائے، اور بعد میں تھانے لے گئی۔ پولیس نے ان کا موبائل نمبر لے کر انہیں چھوڑ دیا، لیکن بعد میں انہیں فون کرکے بلایا گیا۔  

ملزمان کی شناخت  

عدالت نے گواہ غلام مصطفیٰ سے پوچھا کہ کیا ملزم عدالت میں موجود ہیں؟ اس پر گواہ نے ملزم ارمغان اور شیراز کو شناخت کر لیا۔  

کیس کی تفصیلات  

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان اور شیراز پر قتل کا الزام عائد ہے۔ گواہ کے بیان اور شناخت کے بعد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ عدالت نے مزید سماعت کے لیے تاریخ مقرر کی ہے۔  

یہ کیس قومی میڈیا میں کافی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، اور عدالتی کارروائی کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!