شوکت یوسفزئی الزام ثابت نہ کرسکے، 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

شوکت یوسفزئی الزام ثابت نہ کرسکے، 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

پشاور کی عدالت نے اسفند یار ولی کے حق میں فیصلہ سنادیا
شوکت یوسفزئی الزام ثابت نہ کرسکے، 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم

ویب ڈیسک

|

8 Jul 2025

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کے خلاف دائر ہرجانہ کیس جیت لیا ہے۔

 پشاور سیشن کورٹ نے 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کو اسفندیار ولی خان کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

عدالت کے فیصلے کے مطابق، شوکت یوسفزئی نے 26 جولائی 2019 کو ایک پریس کانفرنس کے دوران اسفندیار ولی خان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے "پختونوں کے سروں کا سودا" کیا۔ 

اسفندیار ولی خان نے اس الزام کے جواب میں شوکت یوسفزئی کے خلاف ایک ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں ان کا موقف تھا کہ اس بیان سے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

سماعت کے دوران شوکت یوسفزئی نے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے سابق سینیٹر اعظم سواتی کے بیان کا حوالہ دیا تھا۔

 تاہم، عدالت نے اسفندیار ولی خان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے شوکت یوسفزئی کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

 اسفندیار ولی خان کے وکلاء، طارق افغان اور سجید آفریدی، نے عدالت کو بتایا کہ شوکت یوسفزئی کا بیان بے بنیاد تھا اور اس کا مقصد ان کے موکل کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔

یہ فیصلہ اسفندیار ولی خان کی قانونی ٹیم کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جنہوں نے استدلال کیا کہ شوکت یوسفزئی کے الزامات بغیر کسی ثبوت کے عائد کیے گئے، جو کہ ہتک عزت کے زمرے میں آتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2019 میں اسفندیار ولی خان نے شوکت یوسفزئی کو ہتک آمیز بیانات پر قانونی نوٹس بھیجا تھا، جس میں ان سے عوامی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن شوکت یوسفزئی کی جانب سے معافی نہ مانگنے پر یہ مقدمہ دائر کیا گیا۔

یہ فیصلہ سیاسی حلقوں میں اہم بحث کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ یہ سیاسی بیانات اور ان کے قانونی نتائج کے حوالے سے ایک اہم مثال قائم کرتا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!