سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو تیسری مہلت دے دی
Webdesk
|
14 Dec 2023
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کیس کی اوپن کارروائی کرتے ہوئے انہیں تیسرا موقع فراہم کرتے ہیں یکم جنوری تک جواب جمع کرانے کی مہلت دیدی۔
چئیرمین کونسل جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے جسٹس مظاہر نقوی کے خطوط پر کہا کہ آپ کا ہر خط سوشل میڈیا پر آجاتا ہے اور میرے پاس بعد میں پہنچتا ہے،آپ نے کونسل سیکرٹری پر میڈیا کو معلومات دینے کا سنگین الزام لگایا۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف چئیرمین چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں اوپن اجلاس منعقد ہوا ، کونسل ممبران میں سپریم کورٹ کے ججز جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن ، لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان شریک تھے۔
جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہرنقوی کو جواب دینے کیلئے مزید وقت دے دیا۔سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی سے یکم جنوری تک جواب مانگ لیا۔ چئیرمین کونسل جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا اگر جسٹس مظاہر نقوی کا جواب تسلی بخش ہوا تو کونسل کارروائی ختم کر دے گی.
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی سے شو کاز کے جواب کے ہمراہ گواہان کی فہرست بھی پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
کونسل نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کنڈکٹ کرانے کیلئے پراسیکوٹر مقرر کیا تو جسٹس مظاہر نقوی کے وکیل خواجہ حارث نے اٹارنی جنرل پر اعتراض اٹھایا کہ وہ شیکایت کنندہ پاکستان بار کونسل کے چئیرمین ہیں، جوڈیشل کونسل نے اعتراض مسترد کردیا۔
چیئرمین جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کاروائی کے دوران ریمارکس دیے کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ جوڈیشل کونسل کیخلاف درخواست دیکر کارروائی روکی جائے، ایسے تو ہر جج آرٹیکل ایک سو چوراسی تین کی درخواست دے کر کہے کا میرے خلاف کاروائی روکی جائے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ آڈیو لیکس میں دیکھنا ہو گا کہ آڈیوز درست ہیں یا نہیں، آج کل تو کوئی بھی آڈیوز توڑ مروڑ کر بنا دیتا ہے۔
شکایت کنندہ پاکستان بار کونسل نے پرویز الہیٰ، محمد خان بھٹی کے علاوہ وراثتی جائیداد سے محروم رکھے گئے دو افراد کو بھی بطور گواہ طلب کرنے کی استدعا کی۔
کونسل نے کہا اٹارنی جنرل، جسٹس مظاہر نقوی سمیت دیگر گواہان کی فہرست پیش کر سکتے ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے قرار دیا اگر جسٹس مظاہر نقوی کے جوابات سے مطمئن ہوئے تو کارروائی روک دیں گے، اگر جواب غیر تسلی بخش ہوا تو گواہان کو طلب کیا جائے گا۔
کونسل نے مزید کارروائی گیارہ جنوری ڈھائی بجے تک ملتوی کر دی۔
Comments
0 comment