سائفر کیس میں اعظم خان نے قرآن پر حلف کے بعد سب سچ بتایا، نیا موڑ
Webdesk
|
18 Jan 2024
بانی پی ٹی آئی اورسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت مزید پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے، کیس میں پہلی مرتبہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر گواہ سے حلف لیا گیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس سماعت کی، عدالت نے استغاثہ کے پانچ گواہان سابق پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم اعظم خان، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے انیس الرحمن، جاوید اقبال، ہدایت اللہ اور محمد اشفاق کا بیان قلمبند کرلیا۔
اعظم خان کے بطور گواہ روسٹروم پر آنے کے بعد بانی پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ اعظم خان سے بیان لینے سے قبل قرآن مجید پر حلف لیا جائے۔
اس پر انہوں نے بیان قلمبند کرانے سے قبل قرآن کو چوما اور ہاتھ رکھ کر حلف اٹھانے کے بعد کہاکہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم سروس کی ہے، فارن سیکرٹری نے کال کرکے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا۔
انہوں نے بیان دیا کہ ’وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کرچکے تھے،مارچ2022ء کو میرے عملے نے سائفر کاپی مجھے فراہم کی،سائفر کاپی میں نے لی اور اگلے روز وزیر اعظم کو دی، وزیر اعظم نے بتایاکہ وزیر خارجہ نے اس معاملہ پر بات کی ہے،وزیر اعظم نے سائفر کاپی لے لی‘۔
اعظم خان کے مطابق سائفر کاپی میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا،وزیر اعظم نے کہا امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی،وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے،سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کومعاملہ کو دیکھنے کا کہا، وزیر اعظم نے سائفر معاملہ پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا، میں نےوزارت خارجہ سے معمول کے مطابق میٹنگ کا مشورہ دیا،مشورہ دیا کہ سیکرٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائے۔
اعظم خان نے انکشاف کیا کہ بنی گالہ میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا اور پھر فیصلہ ہوا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے،وفاقی کابینہ میٹنگ میں معاملہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیاجائے،میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی، روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے،اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا،سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور اسٹاف کومتعدد بارآگاہ کیا،میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔
بیانات قلمبند ہونے کے بعد عدالت نے سماعت22 جنوری تک ملتوی کردی، عدالت نے دیگر گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد کیس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔
Comments
0 comment