5 hours ago
پاکستان کی پہلی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کار کی کامیاب ٹیسٹ ڈرائیو
Webdesk
|
12 Dec 2025
کراچی : این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے انجینئرز نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے پاکستان کی پہلی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کار کی ٹیسٹ ڈرائیو کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔
ٹیسٹ ڈرائیو سے ڈرائیور لیس کار این ای ڈی کی سڑک پر رواں دواں ہے جس نے سب کو حیران کردیا ہے۔
ڈرائیور لیس کار کی تیاری ایک سال قبل شروع ہوئی تھی اور اس پر کام این ای ڈی یونیورسٹی کے نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس شعبہ کمپیوٹر انفارمیشن سائنس میں شروع ہوا تھا۔
چین سے درآمد شدہ الیکٹرونک وہیکل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ربوٹیکس، میپنگ اورسینسر/ویڑن اور اے آئی الگورتھم کی مدد سے اسے ڈرائیور لیس بنایا گیا ہے۔
ڈرائیور لیس کار تیار کرنے والے انجینئرز کی ٹیم کے سربراہ اور نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد خرم نے دوران ڈرائیونگ ایکسپریس کو بتایا کہ ہم ایک سال سے اس منصوبے پر کام کررہے تھے، ہم نے اسے پروجیکٹ کو اب میچیورٹی تک پہنچا دیا ہے۔
اس وقت ہم کار کے ٹرائلز بھی کررہے ہیں، روڈ ڈرائیو بھی کررہے ہیں، ہم نے ریڈار ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر ویژن کے ساتھ اسے آگے بڑھایا ہے، اسٹیئرنگ کنٹرول کے بعد اب ہم آبجیکٹ ڈیٹیکشن، لین ریکگنیشن، اسپیڈ لیمٹ ڈیٹکشن اور سگنل لائٹ ریکگنیشن پر بھی کام شروع کرچکے ہیں جس سے کار ایک مکمل Autonomous driving پر آجائے گی۔
واضح رہے کہ فی الحال گاڑی کی اسپیڈ الگورتھم میں 15 سے 20 رکھی گئی ہے آٹونومس ڈرائیونگ میں ٹرننگ موڈ اور سامنے سے آنے والے کسی بھی ٹریفک کی judgment موجود ہے۔
اے آئی بیس ڈرائیور لیس کار بنانے والی انجینئرز کی ٹیم کے ایک رکن انضمام خان نے ایکسپریس کو بتایا کہ یہ دنیا کی ان چند گاڑیوں میں سے ایک ہے جو پاکستان کے uncontrolled urban environment کا سامنا کررہی ہے، ہماری سینسر ٹیکنالوجی بہت اسٹرونگ ہے۔
واضح رہے کہ یہ منصوبہ این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کے دور میں شروع ہوا تھا جو موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طفیل احمد کے دور کے آغاز میں ہی ایک سنگ میل عبور کرچکا ہے۔
Comments
0 comment